کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 115
متعلق امام حسن بصری رحمہ اللہ کاقول ہے۔ (جب ان سے بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کے متعلق سوال ہو اتوآپ نے فرمایا)’’اس کی اقتدا میں نماز پڑھ لے اوربدعت کاوبال بدعتی پرہوگا۔‘‘ [صحیح بخاری،کتاب الاذان ،باب امامۃ المفتون والمبتدع] لیکن جس امام میں ایسی فکری اورنظریاتی خرابیاں ہوں جواسے دین اسلام سے خارج کردیتی ہوں توایسے امام کے پیچھے نمازادا کرنے سے اجتناب کرناچاہیے ۔ [واﷲ اعلم] سوال: ایک آدمی کہتا ہے کہ کوئی انسان داڑھی اورنماز کے بغیر جنت میں نہیں جاسکتا ،کیاداڑھی کے بغیرمسلمان نہیں ہوسکتا اورنماز کے بغیر جنت کا حصول ممکن نہیں ہے؟ جواب: جنت کاحصول اﷲ کی مرضی پرموقوف ہے وہ چاہے تو ایک بدکاراورزانیہ عورت کوایک پیاسے کتے کوپانی پلانے پر جنت عطا کر دے اوروہ چاہے توبلاوجہ بلی کواپنے گھر قید کرنے کی وجہ سے کسی عورت کوجہنم میں بھیج دے،ہمیں اس امر کا پابند کیاگیا ہے کہ دنیا میں رہتے ہوئے ایمان کے ساتھ اس کے احکام کی پابندی کریں جواس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں داڑھی کے متعلق ہماری گزارشات حسب ذیل ہیں : داڑھی رکھنا نہ صرف رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بلکہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کا طریقہ ہے۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے جتنے بھی پیروکار ہیں ان میں سے کوئی بھی داڑھی کے بغیر نہیں۔ داڑھی رکھنے کوشریعت نے امور فطرت سے قرار دیاہے جوانسان داڑھی نہیں رکھتا وہ فطرت کی خلاف ورزی کرتا ہے اوراﷲ تعالیٰ کی خلقت میں بگاڑ کاباعث ہے۔ داڑھی رکھنے کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے جوانسان اسے نہیں مانتا وہ گویا سرکاری حکم کو ٹھکراتا ہے۔ داڑھی رکھنے کی مخالفت کو یہود ونصاریٰ،کفار ومشرکین اورمجوس کی مشابہت قراردیا گیا ہے اوریہ بھی ایک ضابطہ ہے جوکسی کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ قیامت کے دن انہی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔ 5۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بہت بااخلاق تھے لیکن داڑھی کامعاملہ اتنی نزاکت کاحامل ہے کہ اس کی مخالفت کرنے پردوایرانی نمایندوں کودیکھنابھی گوارا نہیں کیا۔ 6۔ گناہ کرتے وقت ہرانسان اپنے اندر اس کی ٹیس محسوس کرتا ہے لیکن داڑھی کی مخالفت ایساجرم ہے کہ اس کے ارتکاب پرانسان خوش ہوتا ہے اور اسے اپنے لئے باعث زینت خیال کرتا ہے ۔ مندرجہ بالا امور کے پیش نظر کیاایک مسلمان کوزیب دیتا ہے کہ وہ داڑھی کے بغیر رہے ،نماز کامعاملہ داڑھی سے بھی سنگین ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے ’’اس دین میں کوئی خیروبرکت نہیں جس میں نماز نہیں ہے۔‘‘ بلکہ آپ نے بندے اورکفر کے درمیان نماز کوحدامتیاز قراردیا ہے۔ [مسلم، الایمان:۸۲] نماز کی ادائیگی اسلام کے بنیادی پانچ ارکان سے ہے ۔ [صحیح بخاری، الایمان :۸] نمازدین کاستون ہے اورمؤمن کی معراج ہے۔ [مستدرک حاکم ،ص:۷۶ ج۲]