کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 106
سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع تشہد سے انگلی اٹھانا چاہیے اور سلام پھیر نے تک اسے حرکت دیتے رہناچاہیے۔ چنانچہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ عمل مبارک بایں الفاظ بیان کرتے ہیں ’’سب نے دیکھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم انگلی ہلارہے تھے اور اس کے ساتھ دعا کررہے تھے ۔‘‘ [ابوداؤد، الصلوٰۃ :۷۲۷] علامہ البانی رحمہ اللہ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں انگشت شہادت کے متعلق مسنون طریقہ بیان ہوا ہے کہ اس کااشارہ اور حرکت سلام تک جاری رہے کیونکہ دعا سلا م سے متصل ہے۔ [صفتہ الصلوٰۃ :۱۵۸] برصغیر کے نامور محدثین کابھی یہی مؤقف ہے کہ انگشت شہادت کی حرکت شروع تشہد سے آخر تشہد تک جاری رہنی چاہیے ۔ [عون المعبود ،ص:۳۷۴،ج۱ ، تحفۃ الاحوذی، ص:۲۴۱،ج ۱؛مرعاۃ المفاتیح، ص:۴۶۸،ج ۲] بعض روایات میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم دوران تشہد اپنی انگلی کوحرکت نہیں دیتے تھے ۔ [ابوداؤد ،الصلوٰۃ :۹۸۹] لیکن عدم حرکت کایہ اضافہ شاذ ہے کیونکہ مذکورہ روایت محمد بن عجلان کی بیان کردہ ہے جومتکلم فیہ راوی ہے، اس سے بیان کرنے والے خالد الاحمر ،عمر وبن دینار ،یحییٰ اور زیاد چارراوی ہیں مذکورہ اضافہ بیان کرنے والے صرف زیاد ہیں جوباقی رواۃ کی مخالفت کرتے ہیں اگرثقہ راوی دوسرے ثقات کی مخالفت کرے تواس کی بیان کردہ روایت کو شاذ قرار دیاجاتا ہے، علامہ ا لبانی رحمہ اللہ نے بھی اس کی صراحت کی ہے۔ [تمام المنۃ ، صفتہ الصلوٰۃ ] محمد بن عجلان کے شیخ حضرت عامر بن عبداﷲ سے جب محمد عجلان کے علاوہ دیگر ثقہ راوی بیان کرتے ہیں تواس اضافہ کونقل نہیں کرتے ،پھر اضافہ کے شاذ اور ناقابل حجت ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے ابن عجلان رحمہ اللہ سے اس روایت کومذکورہ حدیث کے بغیرہی بیان کیا ہے۔ [صحیح مسلم، المساجد: ۵۷۹] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اضافہ والی روایت نافی ہے۔ جن روایات میں اشارہ کاذکرہے وہ مثبت ہیں اورمحدثین کے بیان کردہ اصول کے مطابق مثبت روایت ،نافی پرمقدم ہوتی ہے ۔ [زاد المعاد، ص:۲۳۸،ج ۱] مختصر یہ ہے کہ تشہد بیٹھتے ہی انگشت شہاد ت کواٹھا کراسے مسلسل ہلاتے رہناچاہیے اوراس عمل کے منافی جوروایات ہیں ،وہ شاذ ،منکر اورناقابل حجت ہیں ،اب ہم تشہد بیٹھتے وقت دائیں ہاتھ اوراس کی انگلیوں کی کیفیت بیان کرتے ہیں۔ محدثین کرام رحمہم اللہ نے اسے تین طرح سے بیان کیا ہے جوحسب ذیل ہے : ٭ دائیں ہاتھ کی تین انگلیوں کوبند کرلیاجائے، پھر انگوٹھے کوانگشت شہادت کی جڑ میں رکھ کر انگشت شہادت سے اشارہ و حرکت ہو۔حدیث میں ہے کہ ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لئے بیٹھتے تواپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اوردایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پررکھتے اورتریپن (53)کی گرہ لگاتے، پھر انگشت شہادت سے اشارہ کرتے۔‘‘ [صحیح مسلم ،المساجد :۵۸۰] عرب کے ہاں گنتی کاایک معروف طریقہ ہے کہ تریپن(53) کاعدد بتانے کے لئے پہلی تین انگلیوں کوبند کرکے انگوٹھے کوانگشت شہادت کی جڑ میں رکھ دیتے ،حدیث میں تریپن کی گرہ لگانے کایہی مطلب ہے ۔ ٭ تمام انگلیوں کوبند کرکے انگوٹھے کودرمیانی انگلی پررکھا جائے اورانگشت شہادت سے اشارہ کیاجائے ،حدیث میں ہے کہ رسول