کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 105
فروع سے ناواقفیت ہے۔ اگر اس کے متعلق حسن ظن سے کام نہ لیں اور اس کے کلام کی تاویل نہ کریں،تواس کا کفر واضح اورارتد اد صریح ہے۔ کیا یہ مسلمان کے لئے جائز ہے کہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ثابت شدہ سنت کوحرام کہے اور ایسی چیز سے منع کرے جس پر عامۃ العلما پشت درپشت عمل کرتے چلے آتے ہیں ۔ [تزئین العبادۃ لتحسین الاشارۃ، ص:۶۷] بہرحال دوران تشہد انگشت شہادت کوحرکت دینا، مصنف خلاصہ کیدانی کے نزدیک ’’خاکم بدھن ‘‘ایک ناز یبا حرکت ہے جس سے نماز باطل ہوتی ہے ’’نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ہَفَوَاتِ الْفَہْمِ وَالْقَلَمِ‘‘ جبکہ تشہد میں انگلی اٹھانا بڑی بابرکت اور عظمت والی سنت ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے کہ ’’تشہد میں انگلی اٹھانا شیطان کے لئے دہکتے لوہے سے زیا دہ ضرب کاری کاباعث ہے۔‘‘ [مسندامام احمد، ص:۱۱۹،ج۲] امام حمیدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب نماز ی اپنی انگشت شہادت کوحرکت دیتا ہے توشیطان اس سے دور رہتا ہے اس وجہ سے نمازی کودوران نماز سہو ونسیان نہیں ہوتا۔ [مسند حمیدی: ۱۸۵] نیز یہ حرکت اوراشارہ نماز میں یکسوئی کاباعث ہے ،اس سے خیالات منتشر اورپراگندہ نہیں ہوتے ،نماز ی ،خارجی وساوس اور نماز کے منافی سو چ وبچار سے محفوظ رہتا ہے، کیونکہ انگشت شہاد ت کابراہ راست دل سے تعلق ہے۔ اس کے حرکت کرنے سے دل بھی رکا رہتا ہے، جیسا کہ حدیث بالا میں اس کااشارہ موجود ہے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ دوران نماز شیطان کواپنے سے دور رکھنے کے لئے انگشت شہادت کی یہ حرکت بہت کارگر ہے۔ [مسند ابی یعلیٰ، ص:۲۷۵،ج۲۷] ایک روایت میں ہے کہ شیطان اس سے بہت پریشان ہوتا ہے۔ [سنن بیہقی، ص:۱۳۲،۲۷] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اس کی ترغیب بایں الفاظ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز (کے قعدہ )میں بیٹھتے تودونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پررکھتے اوراپنے دائیں کی وہ انگلی اٹھالیتے جوانگوٹھے سے متصل ہے، پھر اس کے ساتھ دعامانگتے۔ [صحیح مسلم، المساجد: ۵۸۰] جوحضرات اس اشارہ اورحرکت کے قائل ہیں ان میں سے بعض کامؤقف یہ ہے کہ تشہد میں ’’أَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ کہتے وقت انگشت شہادت اٹھائی جائے اورجب یہ شہادت توحید ختم ہوجائے تواپنی انگلی کونیچے کرلیا جائے ،ان کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے: حضرت خفاف بن ایماء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لئے بیٹھتے تو اس سے اشارہ کرتے جس سے آپ کی مراد توحید ہوتی۔ [بیہقی ،ص:۱۳۳،ج ۲] علامہ صنعانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ دوران تشہد اشارے کامقام لاالہ الا اﷲ کہتے وقت ہے کیونکہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاعمل مبارک نقل فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ اس اشارہ سے مراد توحید واخلاص ہے ۔ [سبل السلام، ص:۳۱۹،ج ۱] لیکن اس حدیث میں کسی قسم کی صراحت نہیں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم لاالہ الا االلّٰه کہنے پراشارہ کرتے تھے ،پھر یہ حدیث معیار محدثین پر پوری بھی نہیں اترتی،اس لئے محل اشارہ کی تعیین کے لئے کوئی صریح اورصحیح حدیث مروی نہیں ہے بلکہ بظاہر حدیث