کتاب: فتاویٰ اصحاب الحدیث(جلد 2) - صفحہ 103
٭ نمازمغرب سے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سنتیں پڑھنے کے لئے ستونوں کی طرف جلدی کرتے، مسجد نبوی میں اس قدر ستون نہ تھے کہ تمام صحابہ کے لئے سترہ کا کام دے سکتے ،اس سے معلوم ہوا کہ دیگرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم سترہ کے بغیر نماز پڑھتے تھے ۔ وضاحت : جس روایت کی طرف اشارہ کیاگیا ہے اسے حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب مؤذن اذان دیتا توکبارصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوجاتے اورجلدی جلدی ستونوں کی طرف رخ کرکے نما زپڑھتے ۔یہاں تک کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ۔ [صحیح بخاری :۶۲۵] اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سترہ کااہتمام کرتے تھے ۔کبارصحابہ کرام رضی اللہ عنہم سترہ کے لئے ستونوں سے کام لیتے ، باقی ایک دوسرے کے پیچھے کھڑے ہوجاتے ،پھر سامنے والی دیوار کوبھی سترہ بنالیا جاتا تھا ۔ ہمیں تعجب ہوتا ہے کہ جب ایک چیز صحیح احادیث سے ثابت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل نے اسے مزید تقویت دی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس پر عمل پیرا نظر آتے ہیں تو پھر اس قسم کے موہوم خدشات کے پیش نظر اسے نظر انداز کردیا جائے۔ بحرحال اس قسم کے دلائل وجوب سے استحباب کے لئے قرینہ صارفہ نہیں ہو سکتے۔ ٭ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بیان کی ہے کہ آپ نے ان لوگوں پراعتراض کیا جوکہتے ہیں کہ کتے، گدھے اورعورت کا آگے سے گزرنا قاطع الصلوٰۃ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کاشکوہ تب ہی درست ہوسکتا ہے جب نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو۔ ایک اورروایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاؤں کوہاتھ لگاتے توآپ اپنے پاؤں سکیٹر لیتیں اورجب آپ سجدہ سے فارغ ہوجاتے توپاؤں پھیلادیتیں ۔پاؤں کوسکیٹرنا اورپھیلانا مرورہی تو ہے؟ وضاحت : دراصل یہ کہناچاہتے ہیں کہ رات کے وقت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد پڑھتے توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے سامنے ہوتیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے سامنے بیٹھنے کوپسند نہ کرتیں، چنانچہ وہ پائینتی کی طرف سے کھسک کرلحاف سے باہر نکل جاتیں ،اس طرح آپ کے سامنے سے گزر جاتیں اورآپ کے سامنے کوئی سترہ نہیں ہوتا تھا ،لیکن روایات کے تتبع سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں دو واقعات ہیں۔ ایک واقعہ یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا چارپائی پرہوتیں اوررسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اتر کر چارپائی کوسترہ بناکرنماز پڑھتے۔ اس صورت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جنازہ کی طرح آپ کے سامنے لیٹی رہتیں ،جب آپ کوضرورت ہوتی توپائینتی کی طرف کھسک کرباہر نکل جاتیں ۔اس میں آپ کے پاؤں کوہاتھ لگانے اورانہیں سمیٹنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اس صورت پربایں الفاظ عنوان قائم کیاہے ’’چارپائی کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا ‘‘ یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چارپائی بطورسترہ ہے۔ اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اٹھ کرچلی جاتیں توچارپائی آپ کے سامنے رہتی اورسترے کاکام دیتی، امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کومتعدد مقامات پربیان کیا ہے۔ (۵۰۸،۵۱۱،۵۱۲،۵۱۴،۵۱۹) دوسراواقعہ یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اسی بستر پر نماز پڑھتے جہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوتی تھیں ۔اس صورت میں سترہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ذات گرامی ہوتی ،چنانچہ سجدہ کے وقت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم آپ رضی اللہ عنہا کے پاؤں کودباتے تووہ انہیں سمیٹ