کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 9
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
﴿ قَدْأَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ oالَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَا تِھِمْ خَا شِعُوْ نَ ﴾[المؤمنو ن:۱۔۲]
یقیناً فلا ح پا ئی مو منوں نے،جو اپنی نما ز میں خشو ع اختیار کر تے ہیں۔
سو رہء المو منو ن کی ابتدا ئی آیات مبا رکہ میں اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ نے حتمی طور پر ان ایمان لا نے والوں کے لیے فلا ح وفو زکا اعلا ن فر مایا ہے جو نما ز میں خشو ع اختیا ر کر تے ہیں لغو یات سے بچتے ہیں،زکو ۃ کی پا بندی کرتے ہیں،اپنی شرمگا ہوں کی حفا ظت کر تے ہیں،اما نتوں اور عہد و پیما ن کا پا س و لحا ظ رکھتے ہیں،اور نما زوں کی حفاظت کر تے ہیں۔
سورہ المؤمنون کی انہی آیات کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’ کیف کان خلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کیسے تھے،تو انھوں نے فرمایا:’’کان خلق رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم القراٰن‘‘ کہ آپ کا خلق قرآن تھا۔پھر انھوں نے سورہء المؤمنون کی یہی ابتدائی نو آیات تلاوت فرمائیں۔(النسائی فی الکبریٰ،الادب المفرد للبخاری وغیرہ) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے جنت کو بنایا تواس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی اوراس کا گارا کستوری کا جب کہ اس کی مٹی زعفران کی،اس کی کنکریاں یاقوت اور موتی کی تھیں اور جنت سے فرمایا:بات کرو،بولو،تو جنت نے کہا:﴿ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ کہ مومنوں نے فلاح پائی۔یہ روایت مرفوعاً بھی مروی ہے۔مگر اس کی سند صحیح نہیں،البتہ موقوف روایت کے راوی سب ثقہ ہیں اور یہ حکماً مرفوع ہے،جیسا کہ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد (ص ۳۹۷ ج ۱۰) میں اشارہ کیا ہے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مسند امام احمد،ترمذی وغیرہ میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص سورہ المؤمنون کی ان ابتدائی آیات کا اہتمام کرتا اور ان پر عمل کرتا ہے وہ