کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 7
پیش لفظ
الحمد للّٰہ رب العالمین و الصّلا ۃ و السّلام علٰی سیّد الانبیآء والمرسلین وعلٰی اٰلہ و صحبہٖ ومن تبعہم الٰی یوم الد ین،اما بعد :
ہر مسلما ن اس بات کا متمنی ہے کہ اسے دنیا و آخرت میں فلا ح وفو ز اور کا میابی و کامرانی حاصل ہو یہ تمناکیو نکر پو ری ہو سکتی ہے ؟اس کا مختصر تر ین جو اب یہ ہے کہ اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فر ما نبر داری میں،اوریہ اطا عت عقائد،عبا دات،معاملات،اخلا قیات بلکہ تما م اوامرو نو اہی میں ہواور ہمیشہ ہو۔سمع و اطاعت کا یہ رشتہ دا ئمی ہو منقطع ہو نے والا نہ ہو،اگر کبھی کو تا ہی ہو جائے تو فی ا لفو ر اس کا ازالہ کیا جا ئے اپنی غلطی کا اعتر اف کر کے آ ئندہ اس سے اجتنا ب کا عہد کیا جا ئے کہ عبد یت و غلامی کا یہی تقا ضا ہے۔
قر آ ن پا ک اور احا دیث مبا رکہ میں سمع و اطا عت کے تما م پہلوؤں کو یا یوں کہیے کہ فلاح کی راہوں کو مختلف مقا مات پر بیا ن کر دیا گیا اور انہی میں سے ایک مقا م سو رۃ المؤمنو ن کی ابتدائی آیات ہیں جن میں رب العا لمین نے بڑے وثو ق سے فلا ح پا نے والوں کے چند اعمال کا ذکر فرما یا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ یہی خو ش نصیب جنت فردوس کے و ارث ہیں اس رسا لہ میں انہی آ یات مبا رکہ کی ضروری تفسیر و تفصیل پیش خد مت ہے۔
یہ رسا لہ د راصل اس عا جز کے ان درو س کا مجمو عہ ہے جو جا مع مسجد محمد ی اہلحد یث پیپلزکالو نی میں جمعہ کے رو ز مغرب کی نما ز کے بعد دئیے گئے،درس میں تعلیم وتر بیت اور تلقین ونصیحت کا پہلو غا لب ہوتا ہے اس لیے ان میں معرو ف تفسیری اند ا ز سے ہٹ کر تعلیم و تر بیت کا انداز اختیا ر کیا گیا ہے جسے احباب نے پسند فرما یا بلکہ بعض حضرات نے افا دہ عا م کے لیے ان کی اشاعت کا تقا ضا کیا۔چنا نچہ ادا رۃ العلوم الاثریہ ان درو س کو ضروری حک و اضا فہ کے سا تھ شا ئع کر نے کی سعادت حا صل کر رہا ہے۔اللہ سبحا نہ و تعالیٰ سے التجا ہے کہ وہ اس