کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 36
غیرت آتی ہے کیونکہ انسان اس وقت ایک ایسے مقا م پر ہو تا ہے جو تما م مقامات سے افضل و اقرب الی اللہ ہے،اور یہ شیطا ن کو غصہ چڑھا نے کا مو جب ہو تا ہے،اس لیے وہ اسے اس مقام و مرتبہ سے گر انے کے لیے پوری کوشش کرتا ہے اسے جھو ٹے و عد ے دیتا ہے،خواہشات کے سبز با غ دکھا تا ہے،طر ح طرح سے بھلا تا اوراپنے حواری اس پر مسلط کر دیتا ہے،حتی کہ اس کے دل سے نما ز کی اہمیت کم ہو تی چلی جا تی ہے،اگر وہ اس میں کامیا ب نہ ہو تو پھر یہ طر ح طرح کے وسو اس ڈا لنے کی کو شش کرتا ہے،انسا ن اور اس کے دل میں حائل ہو کر ہر طر ح نما ز میں وہ چیز یں یا د دلا تا ہے جو نماز شر وع کر نے سے پہلے اس کے وہم و گما ن میں بھی نہیں ہو تیں یہ اس لیے کہ انسا ن اللہ تعالیٰ کی بجائے ان چیز وں کے خیا لوں میں مگھن ہو جا ئے اور نما ز کی طرف اس کی تو جہ نہ رہے،جس کے نتیجہ میں وہ اللہ تعالیٰ کے انعا م و اکر ام سے محرو م ہو جاتاہے۔(الو ابل الصیب ) وسو سہ ڈا لنے و الے شیطا ن کا نا م اور اس کا علا ج حضرت عثما ن بن ابی العا ص رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول ا للہ ! شیطا ن میر ے اور میری نماز اور نماز میں میر ی قر اءت کے مابین حائل ہو جاتا ہے،اور قر اءت کو مشتبہ کر دیتا ہے۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ذاک شیطان یقال لہ خنزب فاذا احسستہ فتعوذ باللّٰہ منہ و اتفل علی یسارک ثلا ثا قا ل ففعلت ذٰلک فاذھب اللّٰہ عنی ( مسلم: ص۲۲۴ج۲) وہ شیطا ن ہے اسیخنزب کہا جاتا ہے،جب تمہیں اس کا احسا س ہواس سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور اپنے با ئیں طر ف (یعنی دل کی جا نب ) تین با ر تھو ک دو،یعنی دم کی صورت میں تین بار دل پر پھو نک مارلو۔حضرت عثما ن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے ایسا ہی کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے مجھ سے دو ر کر دیا۔لہٰذا وسو سہ کی صو رت میں چا ہیے :کہ اعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم پڑھ کر تین با ر دل کی جا نب پھونک ما رلے۔ اما م ابر اہیم بن عبد الو احد مقد سی رحمہ اللہ جو حا فظ عبد الغنی رحمہ اللہ مقد سی کے بھا ئی تھے،بڑے