کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 34
معا ف فر ما دیجئے،پھر و فو ر جذ بات میں کہ ابھی جی نہیں بھر ا دو با رہ محبوب کے قدموں میں گر جاتا ہے اور اپنی بندگی اور اللہ کی کبر یا ئی کا اظہا ر کرتا ہے،اسی تصو ر سے باقی رکعتیں پو ری کرتا ہے۔
آ خر میں تشھد بھی معنوں کا خیا ل کر تے ہو ئے پڑھے کہ میرا سب کچھ اللہ پہ قربا ن میری زبا ن میرا بد ن میراما ل سب اللہ کے لیے ہے۔
ترکِ جان و ترکِ مال و ترکِ سر
در طریق عشق اول منزل است
تشھد کے آ خر میں کلمہ شہا دت اس لیے کہ جب تلک تو حید و رسا لت کی تصدیق نہ ہو یہ اظہا ر بند گی بھی بے کا ر ہے۔پھر آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلا م،کہ قر ب کی یہ راہ تو انہی کی بتلا ئی ہو ئی ہے،سلا م ہوان پر،درود ہوان پر،رب کر یم کے درو ازے پر عجز و نیا ز کا یہ طر یقہ انہی کے بتلا نے پر ہے،ورنہ ہمیں یہ سعادت نصیب نہ ہو تی۔آ خر میں اپنے لیے دعا اس تصور سے کہ آقا کے درو ازے پر دا من پھیلا کر بیٹھ گیاہوں میں اسی کا فقیر،اسی کا بھکاری ہوں،گنہگار ہوں لیکن پر امید ہوں،اسی تصو ر سے آ خری دعائیں پڑھے اورسرگو شی کا لطف اٹھا ئے اور سلام کہتا ہوا نما ز سے فارغ ہو جا ئے،اس انداز سے کچھ روز اہتما م کیا جائے تو یقیناً نما ز میں دلجمعی پید ا ہو تی ہے مگر یہ صرف کتاب یا رسالہ پڑھنے سے نہیں بلکہ کسی اللہ والے سے سیکھنے اور اس سے اس کا سبق لینے سے یہ منز ل آ سا ن ہو جا تی ہے۔
نما ز میں وسا وس
شیطا نی و سو سہ تما م بر ائیوں اوراللہ تعالیٰ کی نا فر ما نیوں کی جڑ ہے شیطا ن کے عمل دخل کا یہ عالم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان الشیطان یجری من ابن اٰدم مجری الد م (بخاری: ج۱ص۴۶۴ وغیرہ)
کہ شیطا ن انسا ن کے جسم میں خون کی طرح چلتا پھرتا ہے۔
اللہ سبحا نہ وتعالی نے فرمایا: ﴿ اَلَّذِی یُوَ سْوِسُ فِی صُدُوْرِا لنَّاسِ﴾ کہ خنا س