کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 33
تعریف کر یں تیری شا ن سے بہت کم ہے پھر تکبیر کہتا ہوا سجدہ میں جائے،سجدہ میں اظہا ر ذلت وانکساری کی انتہا ء ہے اور’’ سبحا ن ربی الا علی‘‘میر ا رب پاک بڑی شا ن والا ہے،کہتا ہوا اللہ کی عظمت و رفعت کا اقرار کر ے،مو من اسی اظہا ر تذلل میں آ نکھوں کی ٹھنڈک پاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ میں نے گو یا اللہ تعا لیٰ کے قد موں میں سر رکھ دیا،کسی نے کیا خو ب کہا ہے :
سردر قدمش بردن ہر بارچہ خوش باشد
راز دل خودگفتن بایارچہ خوش باشد
ٹو ٹے ہو ئے دل سے جب جبین نیا ز جھکا دی،اور ٹو ٹے دلوں کے تو وہ پہلے ہی قریب ہو تا ہے،مگر بندہ اپنی با عزت پیشانی اس کی رضا کے لیے اس کے قد موں میں رکھ دیتا ہے تو اسے اس سے سہا را مل جاتا ہے کہ اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
اقرب ما یکو ن العبد من ربہ و ھو سا جد۔(مسلم: ج۱ص۱۹۱)
کہ بندہ اپنے رب کے سب سے زیا دہ قریب تب ہو تا ہے جب سجدہ کرتا ہے۔
بلکہ خو د ر ب رحیم و کر یم نے فرمایا کہ:
’’ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ ‘‘سجدہ کر اور قر یب ہو جا۔(العلق:۱۹ )
تو سجدہ میں وہ دعا ئیں پڑھتا ہے جن میں اللہ کی بز رگی و عظمت کا اظہا ر ہو تا ہے،چنانچہ ایک دعا کے یہ الفا ظ ہیں :
سُبْحَانَ ذِی الْجَبْرُ وْتِ وَ الْمَلَکُوْتِ وَ الْکِبْرِ یَآئِ وَالْعَظْمَۃِ۔(ابوداود:ج۱ص۳۲۵،النسائی: ج۱ص۱۲۵)
پا ک ہے وہ جو انتہا ئی قہر و تصرف و اختیا ر اور بز رگی و عظمت و الا ہے۔
یوں پیشا نی اور نا ک خا ک آلو د کر کے اپنے مو لیٰ کی عظمت وکبر یا ئی کا اعتر اف کرتا ہے۔تودل کا غبا ر ہلکامحسو س کرتا ہے : چنانچہ جب کچھ دل کا غبا ر اترا تو اللہ اکبر کہتا ہوا بیٹھ جاتا ہے اور عر ض کرتا ہے،کہ بس ایک ہی سو ا ل ہے: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ کہ الھٰا ! مجھے معاف فرما دے،اظہا ر بندگی میں کمی رہ گئی تیری کبریائی کے اظہا ر میں یقیناً کو تا ہی ہو ئی،الہٰا ! بس