کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 32
اہتما م کے سا تھ قرآن مجید کی قراءت تسبیح و تکبیر و غیرہ کی ادائیگی یقیناً خشو ع کے لیے ممدو معاون ثابت ہو گی اور اگر مزید اس کے ساتھ سا تھ آ یات و تسبیحات اور کلمات دعا کے معا نی ومفہوم کو بھی ملحو ظ رکھا جا ئے تو ان شا ء للہ اس سے مز ید خشو ع و خضو ع میں اضا فہ ہو گا۔بعض حضرات تلا وت کر تے ہو ئے یا تسبیح ودعا پڑھتے ہو ئے عجلت کا شکا ر ہو جا تے ہیں،الفاظ کا معا ذ اللہ کترا اور کچرا کر تے ہیں اور یوں کلا م الٰہی کو بگاڑنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ما ن کے مطا بق انہیں دیکھنا چا ہیے ’’کیف ینا جیہ ‘‘ کہ وہ اپنے رب سے مناجات کیسے کر تے ہیں،یہ منا جات ہے یا اللہ تعالیٰ کی نا ر ا ضی کا با عث ؟ اسی طر ح عمو ما ًحضرات جھراً نماز پڑھتے،پڑھا تے ہو ئے تو تر تیل قرآ ن کا اہتما م کرتے ہیں مگر جب آ ہستہ پڑھتے ہیں تو عجلت کا مظاہرہ کر تے ہیں،بھلا یہ بھی کیا سلیقہ ہوا کہ جب اللہ تعالیٰ کے بند ے سن رہے ہوں تو پورے سلیقے وطریقے سے پڑھا جائے،مگر جب صر ف اللہ تعالیٰ سننے والے ہوں توجلد ی جلد ی اس سے فارغ ہولے،بتا ئیے محبت و منا جات اسی کا نا م ہے ؟ لہٰذا اگر ہم چا ہتے ہیں کہ نما ز خشو ع وخضوع سے ادا کی جائے تو تر تیل قرا ٓ ن اور کلمات تسبیح وتکبیر و غیرہ کو صحیح طو ر پر اداکرنے کی سعی بلیغ کریں۔ اللھم وفقنا لما تحب وترضٰی۔ ارکا ن نماز کی ادائیگی اسی طر ح نما ز کے دیگر ارکا ن کی ادائیگی بھی پو ری تو جہ سے کی جا ئے رکو ع جا تے ہوئے تصور کر ے کہ اللہ کی کبر یا ئی کے یہ کب لائق ہے کہ میں کھڑا ہی رہوں،بلکہ سر جھکا کر ٹیڑھا ہو کر اس کی عظمت کا اعتراف کروں اور ’’ سبحا ن ربی العظیم ‘‘ کا ترانہ با ر با ر کہوں۔اللہ تبا رک و تعالیٰ کی کبر یا ئی کا اعتر ا ف اور اپنی عاجز ی و انکسا ری کا اظہا ر کر تے ہوئے بڑے پر امید لہجے میں ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ ‘‘ کہتے ہو ئے سید ھا کھڑ ا ہو جا ئے کہ اللہ اپنے تعریف کر نے و الے کی دعا سنتا ہے،مجھ سے گو اس کی کبریا ئی کااظہا ر کماحقہ نہیں ہو سکا مگر اس مالک کی مہر با نی ہے کہ وہ اپنے بند ئے کی دعاسنتا ہے،اس لیے پکا ر اٹھتا ہے ’’ربنا لک الحمد ‘‘ کہ اے ہما رے پر و ر دگا ر حمدو ثنا کا تو ہی حق دار ہے،ہم جتنی بھی