کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 28
تمہیں دیکھ رہاہے۔
مقصو د یہ ہے کہ اللہ تبا رک و تعالیٰ کی عبادت کر تے ہو ئے یہ سمجھے کہ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہوں اور گو یا انہیں دیکھ رہا ہوں جس طر ح محبو ب پر نظرپڑے تو محب پوری توجہ اور پیار بھرے انداز سے محبوب کو دیکھتا رہتا ہے،ادھر ادھر جھا نکنے یا کسی اور طرف التفات کرنے کی جسارت نہیں کرتا۔مگر مت بھو لے کہ یہ محبو ب فا نی،اس سے محبت بھی فا نی،صحیح محبو ب تو وہ جو حیّی قیّوم ہے جس کی محبت دا ئمی و سر مدی ہے جو ما لک الملک ہے،رب العا لمینہے،الرحمٰن الر حیم ہے،جو آج یہاں چشم تصور سے اسے دیکھتا ہے اس کے مشا ہدہ سے سرشار ہو تا ہے اور محبوب رب العا لمین صلی اللہ علیہ وسلم کی طر ح پکار اٹھتا ہے کہ:’’اللھم اِنی اسئلک لذۃ النظر الی و جھک ‘‘الٰہا! میں آ پ سے آپ کے رخ انو ر کو دیکھنے کی لذت کا سو الی ہوں،وہ کل یقینااپنے محبو ب کواپنے سا منے پائے گا اوراس کے دید ار سے اپنی آ نکھیں ٹھنڈی کر ئے گا،جسے مشا ہدہ حق کا تصور پختہ ہو جائے،ظا ہر ہے وہ پو رے انہماک سے نما ز ادا کر ے گا اور خشو ع و خضوع کے تما م تر تقا ضے پو رے کر نے کی کو شش کر ئے گا۔مگر یہ بہرحا ل بڑامشکل مر حلہ ہے اسی لیے تو فرما یا کہ اگر یوں نہ سہی تو یہ خیا ل رکھو کہ محبو ب تو دیکھ رہا ہے وہ میری ہر ہر حر کت اور ادا کو دیکھ رہا ہے میر ے ظا ہر و با طن پر مطلع ہے مر اقبہ الٰہی کے اس تصو ر سے مقصو د بھی خشو ع وخضو ع ہے۔
نما ز میں التفات کی مما نعت
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا ہے کہ:
اِذا صلیتم فلا تلتفتوا فاِن اللّٰہ ینصب وجھہ لوجہ عبدہ فی صلا تہ ما لم یلتفت۔(ترمذی،حاکم،صحیح التر غیب: ج۱ص۳۵۸)
جب تم نما ز پڑھو تو ادھر ادھر مت جھا نکو اللہ سبحا نہ و تعالیٰ اپنی تو جہ اپنے بند ے کی طرف اس و قت تک کیے رکھتے ہیں جب تک وہ اِدھر اُدھر نہیں دیکھتا۔
اسی طر ح حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: