کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 27
و ضو ء کرے۔اسکے قلب و فکر میں یہ بات ر چ بس جا نی چا ہیے کہ میں اپنے مہر با ن رب،رب العا لمین کے دربا ر میں حاضر ہو رہا ہوں اور اس کے دربار میں حاضری کا پہلامر حلہ پاکیزگی و طہا رت ہے۔ایک ایک عضو کو دھو تے ہو ئے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پیش نگاہ رکھے کہ ہا تھ اور چہرہ ہی نہیں دھل رہا بلکہ رب رحمن ورحیم کے فضل و کر م سے گناہ بھی دھل رہے ہیں۔یوں سارے اعضاء کو پو رے دھیان سے ظا ہر ی و با طنی نجاست سے پا ک صاف کر ے۔وضو ء کے بعد دعا ئے مسنو ن کی رو ح بھی اسی کا تقاضا کر تی ہے۔
اللھم اجعلنی من التوابین و اجعلنی من المتطہرین۔ (ترمذی: رقم۵۵)
الہا! مجھے تو بہ کر نے و الوں اور طہا رت حا صل کر نے و الوں میں کر دے۔
یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ان او صا ف کے حا ملین سے محبت کرتا ہے۔
اِنَّ اللّٰہَ یُحِّبُ التَّوَّ ابِیْنَ وَ یُحِبُ الْمُتَطَہِّرِیْنَ۔(البقرہ: ۲۲۲)
بے شک اللہ تو بہ کر نے و الوں اور پا کیزہ رہنے و الوں سے محبت کرتا ہے۔
اور یہ اسی کی محبت و شفقت کا نتیجہ ہے کہ اپنے دربا ر میں حا ضری کی تو فیق عطا فرمائی ہے،پھر جب نما ز کے لیے کھڑا ہو تو نیت کا دل میں اظہا ر کر کے تکبیر تحریمہ ( اللہ اکبر ) کہے اور سینہ پر ہا تھ با ند ھ لے نماز میں ہا تھ باند ھنا بھی عجز و انکساری کی علا مت ہے،اور جب ہا تھ با ندھ کر کھڑا ہو جا ئے تو سمجھے کہ آج یہاں منا جات کے لیے رب کے حضو ر کھڑا ہوں تو کل رو ز قیا مت بھی اس کے حضو ر کھڑا ہو نا ہے،یہاں اظہا ر بند گی کر لوں تا کہ کل سرخرو ہو جاؤں۔اسی تصور کے سا تھ سا تھ یہ سمجھے کہ میں کا ئنات کے مالک کے سا منے کھڑا ہوں اور وہ میر ی ہر ادا اور ہر حرکت کو دیکھ رہا ہے اور میر ے ایک ایک حرف کو سن رہاہے اسی تصو ر کے بارے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ان تعبد اللّٰہ کا نک ترا ہ،فان لم تکن تراہ فانہ یراک۔(مسلم: ج۱ص۲۷)
کہ تم اللہ کی یوں عبادت کرو کہ تم گو یا اسے دیکھ رہے ہو،اگر تم دیکھ نہیں رہے وہ تو