کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 26
رہے ہوں۔ یہ اور اسی مو ضو ع کی دیگر احادیث مبا رکہ سے معلو م ہو تا ہے کہ جب کھا نا سا منے ہواور بھو ک لگی ہو تو پہلے کھا نا کھالینا چا ہیے،پھر اطمینا ن سے نما ز پڑھنی چا ہیے۔ (۳)۔جب نیند کا غلبہ ہواور انسا ن او نگھ رہا ہو تو پہلے سو جا نا چا ہیے،پھر اٹھ کر نماز پڑھنی چاہیے،چنا نچہ حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسو ل اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذا نعس احدکم وھو یصلی فلیرقد حتی یذھب عنہ النو م (بخاری مع الفتح :ص۳۱۳ج۱) جب نما ز کی حالت میں کو ئی او نگھ رہا ہو تو اسے چا ہیے وہ سو جا ئے تا آنکہ اس سے نیند دور ہوجا ئے۔ مقصد یہاں بھی یہی ہے کہ نیند نما ز کی صحیح ادا ئیگی میں خلل کا باعث ہے۔نیند یا او نگھ کی حالت میں اسے معلو م نہیں کہ کیا پڑھ رہا ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرما تے ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذا نعس احدکم فی الصلا ۃ فلینم حتی یعلم ما یقرأ۔(بخاری ) جب کو ئی نما ز میں او نگھ رہا ہو تو اسے سو جاناچا ہیے تا آ نکہ اسے معلو م ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔ بلکہ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں : من فقہ الرجل اقبالہ علی حاجتہ حتی یقبل علی صلا تہ و قلبہ فارغ۔(بخاری ) آ دمی کی سمجھ دا ر ہو نے کی ایک یہ علا مت ہے کہ وہ اپنی حا جت پو ری کر لے تا کہ اپنی نماز پر متو جہ ہواور اس کادل فا رغ ہو۔ اس لیے جو چیز نما ز میں غفلت اور دل میں تشو یش کا با عث بنے اس سے فا رغ ہو کر نماز اداکر نی چا ہیے۔ خشو ع کے اسباب و ذرائع نما ز میں خشو ع و خضوع کس طر ح حاصل ہو،اسکے لیے کیا طر یقہ اختیا ر کر نا چا ہیے،اس حوالے سے سب سے پہلے یہ ملحو ظ خا طر رہے کہ نما زی جب و ضو ء کر ے تو پو ری تو جہ سے