کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 23
حضرت عبا دہ بن صا مت رضی اللہ عنہ سے مرو ی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : خمس صلو ات افتر ضھن اللّٰہ عزوجل من احسن وضوئھن و صلا ھن لو قتھن و اتم رکو عھن و سجو دھن و خشوعھن کا ن لہ علی اللّٰہ عھد اَن یغفر لہ ومن لم یفعل فلیس لہ علی اللّٰہ عھد اِن شاء غفر لہ و اِن شا ء عذبہ (مو طأ،ابوداود،نسائی،ابن حبا ن،صحیح التر غیب :ج ۱ص۲۷۱،۲۸۶) اللہ تعالیٰ نے پا نچ نما زیں فر ض کی ہیں جو ان کے لیے اچھا و ضو کرتا ہے،انہیں وقت پر ادا کرتا ہے،ان کا رکو ع،سجو د،اور خشو ع پو را کرتا ہے،اس کے لیے اللہ کا وعدہ ہے کہ اس کو بخش دے گا اور جو یہ نہیں کر ے گا اس کے لیے اللہ کا کو ئی وعدہ نہیں،چا ہے اسے معاف کر د ے چا ہے عذا ب میں مبتلا کر دے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شا د فرما یا : من توضأ فأحسن الوضوء ثم قا م فصلی رکعتین (او اربعا ً یشک سھل) یحسن فیھن الذکر والخشوع ثم یستغفر اللّٰہ غفر لہ (احمد،صحیح التر غیب:ج۱ص۲۱۱) جس نے اچھی طر ح وضو کیاپھر دو رکعتیں پڑھیں (یا چا ر سھل را وی کو اس میں شک ہے) ان میں اچھی طرح ذکر کیا اور خشو ع کیا پھر اللہ سے بخشش طلب کی اسے بخش دیا جائے گا۔ حضرت عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ما من مسلم یتوضأ فیسبغ الوضوء ثم یقوم فی صلا تہ فیعلم ما یقو ل الا انفتل و ھو کیوم ولدتہ امہ۔ (حا کم وقا ل صحیح الا سنا د،صحیح التر غیب:ج۱ص۱۹۵) جو مسلما ن و ضو کرتا ہے تو وہ اچھی طر ح و ضو کرتا ہے پھر اپنی نما ز میں لگ جاتا ہے،جو وہ کہتا ہے اسے سمجھتا ہے،نما ز سے فا رغ ہو تا ہے تو وہ اس طر ح ہوتا ہے کہ اسے آ ج ہی اس کی ماں نے جنا ہے۔ یہ روایت صحیح مسلم وغیرہ میں بھی ہے مگر اسکے الفا ظ ہیں : ’’ثم یقو م فیرکع