کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 20
قائم ہوں اور تمہیں معلو م ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو،ہما ری نماز کا یہ حال ہے کہ ہم نشہ میں بھی نہیں ہوتے تب بھی معلو م نہیں ہو تاکہ کیا پڑھ ر ہے ہیں۔ علامہ شو کا نی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : المستغر ق فی ھمو م الد نیا بمنزلتہ کہ جو دنیا کے ہمو م میں مستغرق ہو تا ہے اس کی حا لت نشہ کی طر ح بے خبری کی ہو تی ہے۔نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: ان احدکم اذا قا م الی الصلا ۃ فإ نما یناجی ربّہ کہ جب تم میں سے کو ئی نما ز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے منا جات کرتا ہے ظا ہر ہے کہ جب تلک نما ز کے معا نی ومفہو م معلو م نہ ہوں منا جات نہیں ہو تی۔شا عر نے کیا خو ب کہا ہے الا فی ا لصلا ۃ ا لخیر وا لفضل أجمع لا ن بھا الآراب للہ تخضع واول فرض من شر یعۃ دیننا و آ خر ما یبقی اذا الد ین یر فع فمن قا م للتکبیر لا قتہ ر حمۃ و کا ن کعبد باب مولاہ یقرع و صا ر لر ب ا لعر ش حین صلا تہ نجیا ً فیا طو باہ لو کا ن یخشع(قر طبی) خبر دار! نماز میں تما م خیر و فضل جمع ہیں کیونکہ اسی نماز کی بد ولت تما م اعضاء اللہ کے سامنے عا جزی کا اظہار کر تے ہیں۔نماز ہما رے دین و شر یعت میں پہلافر ض ہے اور جب دین اٹھا لیاجا ئے گا تو سب سے آخر میں یہی نما ز ہو گی۔جو تکبیر کہتا ہوا کھڑا ہوتاہے اللہ کی رحمت کا مستحق بن جاتا ہے اور وہ ایسے ہو تا ہے جیسے غلا م اپنے مو لاکا درو ازہ کھٹکھٹا رہا ہو۔اور وہ رب عر ش عظیم سے نما ز میں مناجات کر نے و الا ہو تا ہے،اسے مبارک ہو،کا ش وہ خشو ع سے نما ز ادا کرنے والا ہو۔حضرت محدث رو پڑی نو ر اللہ مر قدہ مز ید اس با رے میں فرماتے ہیں کہ صحیح بخاری کے باب الو ضو ء من النوم میں حد یث ہے : اذا نعس احدکم وھو یصلی فلیرقد حتی یذھب عنہ النوم