کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 192
اور جنت بھی ختم نہ ہوگی،نہ اس کی لذتیں ونعمتیں ختم ہوں گی،دنیا فانی اورجو کچھ یہاں ہے اسے بھی فنا ہونا ہے،مگر جنت اور اس کی نعمتیں فنا ہونے والی نہیں،وہاں موت کا ڈر نہیں،کہ موت کو بھی مینڈھے کی شکل میں لاکر ذبحہ کردیا جائے گا،اور اعلان کیا جائے گا کہ اب تمہیں یہاں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہنا ہے۔اللّٰھم أدخلنا جنّۃ الفردوس بعض مشائخ کا خیال ہے کہ جنت تو اللہ کی مخلوق ہے،اس کی طلب نہیں بلکہ خالق کی طلب ہونی چاہیے،بعض کہتے ہیں،کہ عبادت جنت کے حصول کے لئے یا دوزخ سے بچنے کے لئے نہیں،مگر یہ تصور درست نہیں،جنت تو اللہ کی رحمت کا مظہر اور اللہ کے دیدار کا محل و مقام ہے،جبکہ جہنم اللہ تعالیٰ کے غضب کا مظہر ہے اس لئے جنت کا سوال دراصل اس کی رحمت کا سوال ہے،پھر جب سید الاولین والاخرین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتے رہے اور جہنم سے پناہ مانگتے رہے تو کسی امتی کی اس سے بے نیازی قطعا روا نہیں۔ اسی طرح بعض کم ظرف یہ بھی کہہ گزرتے ہیں کہ ہمیں بغداد کی گلی کافی ہے،بعض نے یہ ہرزہ سرائی بھی کرڈالی کہ ملتان مابا جنت اعلی برابر است معاذ اللّٰہ ثم استغفراللّٰہ یہ لوگ دراصل نہ جنت کو جانتے ہیں،نہ جنت کی نعمتوں سے واقف ہیں،رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو’’ ریاض الجنۃ‘‘ میں بھی جنت کا سوال کریں مگر یہ لوگ دنیا فانی کو جنت یا جنت اعلیٰ کے برابر سمجھیں تو بتلائیے گمراہی اور کس چیز کا نام ہے؟ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی یاواگوئی سے محفوظ رکھے،جنت الفردوس نصیب فرمائے اور اپنی رضا کے کام کرنے کی توفیق بخشے۔آمین یاربّ العالمین ارشاد الحق اثری عفی عنہ و غفر لہ ولوالد یہ ومشائخہ وجمیع المؤمنین و المؤمنا ت ۲۴ صفر ۱۴۲۴ھ