کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 19
مگروہ خشوع جس کاتعلق قلب ورو ح سے ہے اس پر انہوں نے چنداں بحث نہیں کی اور نہ ہی یہ ان کا مو ضو ع ہے جیسا کہ مو لا نا گیلا نی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ جسما نی خشوع سے متعلق مثلا ً نما ز میں سر او پر اٹھاکر نہ دیکھے،التفات نہ کرے،عبث حرکات سے اجتناب کر نے کا ذکر انہوں نے کیا اور بعض امور کو انہوں نے نما ز کے باطل ہو نے کا سبب قر اردیا،مگر ان مباحث کا تعلق خشو ع سے نہیں نما ز میں بعض حرکات کے جو ا ز و عد م جو ا ز سے ہے۔جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں خشو ع قلب کے حو الے سے علامہ شو کانی نے نقل کیا ہے کہ: و ادعی عبد الو احد بن زید اجماع العلما ء علی انہ لیس للعبد الا ما عقل من صلا تہ (فتح القد یر: ص ۴۵۹ج۳) عبد الو احد بن زید رحمہ اللہ نے اہل علم کے اجماع کادعو ی کیا ہے کہ بندہ کے لیے بس اسی قدر ہے جسقدر اپنی نماز میں عقل و فکر رکھتا ہے۔ علا مہ شو کا نی رحمہ اللہ نے اسی کی تا ئید کی اور اس قو ل کو صحیح قرار دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں تد بر کرنے کا حکم دیا ہے اور تد بر معنی و مفہو م کے بغیر ممکن نہیں۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اقم الصلوۃ لذکری میر ی یا د کے لئے نما ز پڑھیں۔جبکہ نما ز میں غفلت ذکر اور یاد الٰہی کے منافی ہے اور اسی بنا پر فرمایا گیا ہے ولا تکن من الغا فلین کہ آ پ غافلوں میں سے نہ ہوں۔نمازجو یاد الٰہی کا سب سے بڑ ا ذریعہ ہے وہی اگر غفلت کا شکا ر ہو جا ئے تو یا د الٰہی کیسی ؟ اسی طر ح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ : ﴿ لَا تَقْرَبُوْا الصَّلَاۃَ وَاَنْتُمْ سُکَارَی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ﴾ (النساء:۴۳) نشہ کی حا لت میں نمازکے قر یب نہ جا ؤ،یہاں تک کہ جو تم کہتے ہواسے جا ن جاؤ۔ غو ر فر ما ئیے نشہ کی حا لت میں نما ز پڑھنے کی اس لیے مما نعت ہے کہ نشہ کی حالت میں تمہیں معلو م نہیں کیا پڑھ ر ہے ہو،اس لیے نما ز تب پڑھو جب ہوش و حو اس