کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 189
محافظ نہیں،بلکہ ایسے شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدترین چور قرار دیا ہے اور فرمایا: اگر یہ اسی حالت میں فوت ہوجائے تو وہ میری ملت پر فوت نہیں ہوگا،جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے،نماز کی حفاظت نہ کرنے والوں کے بارے میں فرمایا:
﴿فَخَلَفَ مِنْم بَعْدِ ھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوْا الصَّلٰوۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّھَوَاتِ فَسَوفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا﴾(مریم: ۵۹)
پھر ان کے بعد ایسے ناخلف جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو برباد کردیا اور خواہشات کی پیروی کی،سووہ عنقریب خرابی سے دوچار ہونگے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : کہ ’’اضاعت نماز‘‘وقت پر نماز نہ پڑھنا ہے،اگرچہ بعض نے اس سےمراد بالکلیہ ترک صلاۃ بھی مراد لی ہے۔اسی طرح فرمایا :
﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَo الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَا تِھِمْ سَاھُوْنَ﴾ (الماعون : ۴،۵)
سو بڑی تباہی ہے ایسے نمازیوں کے لئے جو اپنی نماز کو بھلا بیٹھے ہیں۔
یہاں بھی ’’ساھون‘‘ نماز بھلا دینا بھی مراد ہے اور بے وقت اس کے حقوق و فرائض کے اہتمام کے بغیر نماز ادا کرنا بھی مراد ہے،لیکن یہاں دوسرا مفہوم ہی زیادہ واضح ہے کہ اس عمل و کردار کے نمازیوں کی یہاں مذمت بیان کی گئی ہے کہ فی الجملہ وہ نمازی ہیں مگر اپنی نمازوں سے غافل ہیں،نماز کی ان کی نگاہ میں کوئی اہمیت نہیں،کسی جگہ پھنس گئے توپڑھ لی،یا فرصت ملی تو پڑھ لی،ورنہ اس کی پرواہ نہ کی،نماز پڑھی تو بادل ناخواستہ پڑھی،قرآن مجید میں یہ حالت منافقین کی بیان کی گئی ہے کہ:
﴿ وَاِذَا قَامُوْا اِلیَ الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسَالٰی ﴾(النسآء : ۱۴۲)
کہ جب وہ نماز کے لئے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے اٹھتے ہیں۔
ان کا دل نماز پڑھنے پر آمادہ نہیں ہوتا،سستی کے مارے ہوئے نماز کے آخری وقت میں اٹھتے ہیں،بس یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ ہم بھی نمازی ہیں،جلدی جلدی اس سے فارغ ہوجاتے ہیں،نہ قیام صحیح نہ رکوع و سجدہ صحیح۔نہ ایسے نمازی مطلوب،نہ ہی ایسی نماز مطلوب۔