کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 188
اس کے تمام ارکان و شروط اور سنن کے مطابق باجماعت ادا کیا جائے حضرت حنظلہ الکاتب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من حافظ علی الصلوات الخمس رکوعھن وسجود ہن وضوء ھن ومواقیتھن وعلم انھن حق من عنداللّٰہ دخل الجنۃ۔(مسند احمد: ج۴ ص۲۶۷)
جس نے پانچ نمازوں کی،ان کے رکوع اور ان کے سجود،ان کے وضوء اور ان کے اوقات کی حفاظت کی اور یہ فریضہ اللہ کی طرف سے سمجھ کر پورا کیا وہ جنت میں جائے گا۔
اسی طر ح حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے پانچ نماز یں فرض کی ہیں،جو ان کے لئے اچھی طرح وضو کرے،انہیں ان کے وقت کے مطابق ادا کرے اور ان کے رکوع،سجود اور خشوع کو پوراکرے،اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے معاف کردے گا۔( مو طا،ابوداؤد :ج۱ص۱۶۳)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
من سرہ أن یلقی اللّٰہ تعالیٰ غداً مسلماً فلیحافظ علی ھؤلآء الصلوات حیث ینادیٰ بھنَّ فاِنَّ اللّٰہ شرع لنبیکم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سنن الھدی واِنھن من سنن الھدی ولوأنَّکم صلیتم فی بیوتکم کما یصلی ھذا المتخلف فی بیتہ لترکتم سنۃ نبیّکم ولو ترکتم سنّۃ نبیّکم لضللتم۔(مسلم: ج۱ص۲۳۲)
جومسلمان رہ کر کل اللہ سے ملنا چاہتا ہے،اسے چاہیے کہ ان نمازوں کی وہاں حفاظت کرے جہاں سے ان کی آوازدی جاتی ہے،اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سنن ھدی مشروع ٹھہرائی ہیں اور یہ ان سنن ھدی میں سے ہیں اور اگر تم انہیں اپنے گھروں میں ادا کروگے،جیسے یہ پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں ادا کرتا ہے،تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے،اور اگر تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔
ان روایات سے معلوم ہوتاہے کہ نماز کی حفاظت کا تقاضا ہے کہ اسے بروقت پورے اہتمام سے اس کے فرائض و سنن کی رعایت کے ساتھ باجماعت ادا کیا جائے،ایک دو نمازیں پڑھ لینا،یا نماز پڑھتے ہوئے اس کے فرائض و سنن کا اہتمام نہ کرنے والا نماز کا