کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 17
بھی خشو ع کے منافی قر ار دیا ہے اور اسکے لیے تنو یر المقباس جو تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نام سے مطبوع ہے کے حو الے سے نقل کیا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ یمین ویسا ر التفات نہیں کر تے اور نما ز میں رفع الید ین نہیں کر تے ولا یرفعون اید یھم فی الصلاۃ۔( تنو یر المقباس بر حا شیہ الدر المنثو ر : ص ۳۲۳ج۳)
حا لا نکہ اس تفسیر کا سلسلہ ’’محمد بن مرو ان السدی عن محمدبن السائب الکلبی عن ابی صالح عن ابن عباس ‘‘ ہے جسے سلسلۃ الکذب قرار دیا گیا ہے۔
(محمد بن مر وا ن جو سدی صغیر کے لقب سے معرو ف ہے متھم با لکذب ہے(میزان: ص۳۲ج۴)اس کا استاد محمد بن سا ئب الکلبی بھی مشہو ر سبا ئی متروک و کذ اب ہے (میزان : ص۵۵۶ج۳) ابوصالح نے توحضرت ابن رضی اللہ عنہ عباس کو دیکھا نہیں اور کلبی نے ابو صا لح سے چند حروف ہی سنے ہیں۔(میزان: ص۵۵۹ج۳)بلکہ خو د کلبی نے کہا ہے کہ میں جو ابو صا لح سے نقل کرتا ہوں وہ جھوٹ ہے۔(میز ا ن: ص ۵۵۷ج۳)مگر افسو س کہ اس سلسلہ کذب پر مبنی تفسیر سے ایک متواتر عمل کو خشوع کے منافی قرار دینے میں کو ئی شرم محسو س نہیں ہو تی۔حالانکہ علامہ کشمیر ی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: کہ رفع الید ین رو ایۃ وعملا ً متواترہے۔(نیل الفر قدین: ص۲۲،معارف السنن : ص۴۵۹ج۴،حا شیہ فیض البا ری: ص۲۵۵ج۲)۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ،نعمان بن ابی عیاش رضی اللہ عنہ اور اما م احمد رحمہ اللہ اسے نما زکی زینت قر ار دیتے ہیں۔(التمھید: ص۲۲۵ج۹،منا قب احمد لا بن الجوز ی: ص۱۱۹)۔اما م شافعی رحمہ اللہ اسے اللہ کی تعظیم قرا ر دیتے ہیں۔(الام: ص۹۱ج۱،بیہقی۸۲ج۲) اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہر رفع الید ین کے بدلہ دس نیکیوں کے ملنے کا مژدہ سنا تے ہیں۔(مسا ئل اما م احمد،مجمع الز و ائد: ص۱۰۳ج۲وغیر ہ)۔مگر ضد و تعصب کے ماروں کو یہ خشوع کے منافی نظر آ تی ہے۔انااللّٰہ و انا الیہ راجعو ن
نما ز میں خشو ع
نماز میں خشو ع کا کیا حکم ہے یہ فر ض ہے یا نما ز کے فضا ئل میں سے ہے ؟ اس کے بارے علماء امت کے اقو ا ل مختلف ہیں،بعض نے اسے فر ائض میں شمار کیا اور بعض نے