کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 16
ہی میں یہ خشوع ان خوش نصیبوں کا ایک وصف بیا ن ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کی بخشش و مغفرت کے مستحق اور اجر عظیم پا نے والے ہیں چنا نچہ ان کے او صاف میں ایک و صف ’’وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعٰتِ‘‘ہے کہ وہ خشو ع کر نے وا لے مرد اوروہ خشوع کرنے والی عو رتیں ہیں۔(الاحزاب: ۳۵) حضرات انبیا ء کرا م کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرما یا: ﴿اِنَّھُمْ کَا نُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّرَھَبًا ط وَ کَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ ﴾(الانبیاء :۹۰) بے شک یہ نیکی کے کا موں میں جلد ی کر نے و الے تھے اور ہمیں رغبت اورخو ف کے سا تھ پکا ر تے تھے اور ہما رے لیے خشو ع کر نیوالے تھے۔ انبیا ء کر ام اور اہل ایما ن کے اس وصف کے سا تھ سا تھ قرا ٓن مجید ہی میں اس کی بھی وضاحت فرما دی گی کہ جو خشو ع کے وصف سے متصف نہیں ان پر نماز کی ادا ئیگی بڑی مشکل ہے چنا نچہ اللہ تعالیٰ فرما تے ہیں۔ ﴿ وَاِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَ﴾ (البقر ۃ :۴۵) اور بے شک وہ بہت بھا ری ہے مگر خشو ع کر نے وا لوں پر (نہیں ) نما ز بلا شبہ بہت مشکل عمل ہے طہا رت وپاکیز گی کا اہتما م،اوقات کی پا بند ی،گھر بار کے مشاغل کو چھو ڑ کر مسجد میں حا ضری،اور وہ بھی پا نچ وقت، بالخصوص عصر،فجر،اور عشا ء کی نمازیں پھر سردی گر می برداشت کر نا،وقت پر دو ست و احبا ب کی مجلسوں کو خیر آ با د کہنا،بہر حال مشکل ہے۔مگر خشو ع اختیار کر نے و الے،لذت منا جات سے آشنا،غلا می کا دم بھر نے و الوں کے لیے یہ کو ئی مشکل نہیں۔وہ ہر حال میں مالک کی آ و از پر لبیک کہتے ہوئے خراماں خراماں حا ضری دیتے ہیں اور دربا ر شا ہی میں حاضری لگواکے فرحاں و شا داں واپس لو ٹتے ہیں۔ رفع الید ین خشوع کے منا فی نہیں بعض کم سو اد نے خا شعو نکے معنی ساکنون سے نما ز میں رکو ع کو جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت اور تشھد کے بعد تیسر ی رکعت کے لیے اٹھتے وقت رفع الیدین کو