کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 158
میری آنکھیں خیا نت سے پا ک کردے،بے شک آ پ خیا نت والی آ نکھ کواور سینہ میں پو شیدہ بات کوجا نتے ہیں۔ امانت اور چند ایمان افروز واقعات ۱۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت نافع رحمہ اللہ کابیان ہے کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ مدینہ طیبہ سے باہر تھے،ساتھیوں نے کھانا تیار کیادسترخوان پر لگایا،ہم کھانے لگے تو وہاں ایک چرواہا گزرا،اس نے سلام کیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے بھی کھانے کی دعوت دی،مگر اس نے کہا :کہ میرا روزہ ہے،حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ متعجب ہوئے کہ سخت گرمی میں روزہ اور ساتھ بکریاں بھی چرا رہے ہو،تو اس نے کہا: اللہ کی قسم میں اپنے فراغت کے ایام کو غنیمت جانتا ہوں،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا امتحان لینا چاہا،اس سے فرمایا اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں فروخت کردو،ہم اس کا گوشت بھی تمہیں دیں گے،اس سے تم اپنا روزہ افطار کرلینا۔اس نے کہا اِنّھا لیست لی غنم اِنّھا غنم سیدی۔یہ بکریاں میری نہیں بلکہ میرے سردار کی ہیں،حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: امید ہے کہ ایک بکری کے گم ہوجانے کی تمہارا سردار کوئی پرواہ نہیں کرے گا،تو کہہ دینا :بکری بھیڑیالے گیا تھا،اس نے کہا فَأَیْنَ اللّٰہ پھر اللہ کہاں ہے ؟ وہ بلند آواز سے یہ کہتا اور آسمان کی طرف اشارہ کرتا،حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب واپس مدینہ طیبہ آئے،اس چرواہے کے مالک کو ملے،اس سے اسے مع بکریوں کے خرید کر آزاد کردیا اور بکریاں اس کو ہبہ کردیں۔ (طبرانی،بیھقی فی الشعب،السیر:ج۳ص۲۱۶) ۲۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک صاحب اپنی بیوی بچوں کے ہمراہ مدینہ طیبہ سے باہر الحرہ مقام پر ٹھہرا،ایک شخص آیا اور اس نے کہا: میری اونٹنی گم ہوگئی ہے،اگر مل جائے،توپکڑ لینا،چنانچہ اونٹنی اس صاحب کو مل گئی،لیکن اونٹنی کا مالک اسے نہ ملا،اسی اثناء میں اونٹی بیمار ہوگئی،اس کی بیوی نے کہا :کہ اس کو ذبح کرو،لیکن خاوند نہ مانا،چنانچہ اونٹنی مرگئی،بیوی نے کہا: کہ اس کی کھال اتارو،ہم اس کا گوشت اور چربی