کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 15
فسد الجسد کلہ ألا و ھی القلب(بخاری ج۱:ص۱۳،مسلم ج۲ص۲۸) بے شک جسم میں ایک ٹکر ا ہے جب وہ صحیح ہو تو سا را جسم صحیح ہے اور جب وہ فا سد ہو جائے تو سا را جسم بگڑجاتا ہے اور یہ ٹکڑا دل ہے۔ لہٰذا جب دل میں خشو ع ہو گا تو با قی اعضا ء وجو ارح پر بھی اس کا اثر ہو گا بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تو اس حقیقت کا اظہا ر زبا ن سے یوں کر تے تھے: ’’اَللّٰھُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَلَکَ اَسْلَمْتُ اَنْتَ رَبِّیْ خَشَعَ لَکَ سَمْعِیْ وَ بَصَرِیْ وَ مُخِّیْ و عَظْمِیْ وَعَصَبِیْ (مسلم :ج۱ص۲۷۳و غیر ہ) اے اللہ! میں نے تیرے لیے ر کو ع کیا،آ پ پر ایمان لایا،آپ کا فر ما نبردا ر ہوا،آ پ میرے رب ہیں،آ پ کے لیے میر ے کا ن،میری آ نکھیں،میر ی ہڈی کی مخ اور میر ی ہڈی اور پٹھہ جھکے ہو ئے ہے۔ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے دیکھا کہ نما ز میں نما زی اپنی داڑھی پر ہا تھ پھر رہا تھا تو انہوں نے فرما یا: " لو خشع قلب ھذا خشعت جوارحہ‘‘اگر اس کے دل میں خشوع ہو تا تو اس کے اعضا ء میں بھی خشوع ہو تا،وہ داڑھی سے نہ کھیلتا۔کتب تفسیر میں یہ مر فو عا ً بھی مر وی ہے مگر مر فو عا ً سخت ضعیف بلکہ موضوع ہے۔جیسا کہ علا مہ البانی رحمہ اللہ نے الضعیفہ رقم ۱۱۰ میں فر مایا ہے۔حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہما،مجاہد رحمہ اللہ اور حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں خاشعون سے مر ا د خائفون ساکنون ہے۔لیکن اگر دل خشوع سے خا لی ہواور محض سر جھکا ہوا ہو تو اسے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ منافقا نہ خشوع سے تعبیرکرتے ہیں۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب ایسے ہی ایک شخص کودیکھا کہ وہ نما ز میں اپنا سر نیچا کئے ہو ئے ہے تو انہوں نے فرمایا سر اونچا کرو خشو ع سر میں نہیں دل میں ہو تا ہے۔ (مدارج السالکین ص ۵۵۹ ج ۱) خشو ع کر نے و الے فلا ح وفو زپا نے و الوں کی جو صفات ان آ یات مبا رکہ میں بیا ن کی گئی ہیں ان میں سب سے پہلی صفت یہ ہے کہ ’’ وہ اپنی نمازمیں خشو ع اختیا ر کرتے ہیں ‘‘ قرآن مجید