کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 14
گویا خشوع کا اصل مر کزدل ہے اور اس کا اثر اعضا ء و جو ارح پر ہو تا ہے۔حضرت جنید رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’الخشوع تذ لل القلو ب لعلا م الغیوب‘‘۔کہ خشو ع علا م الغیو ب کے سا منے دل کی انکسا ری وعا جزی کا نا م ہے(الضو ء المنیر (ص۳۰۴ج۴) دل کا خشو ع یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا خوف اس کی عظمت و جلا ل کا رعب دل میں پید ا ہو جائے،اور اعضا ء و جو ارح کا خشو ع یہ ہے کہ سر جھک جا ئے،آ نکھیں نیچی ہو جا ئیں،اعضاء ڈھیلے پڑ جا ئیں بلکہ ان پر لرزا اور کپکپی طار ی ہو جا ئے،آوا ز دب جا ئے۔میدان محشر کا ذکر کر تے ہو ئے فرمایا گیا ہے : ﴿وَ خَشَعَتِ الْاَصْوَاتُ لِلرَّحْمٰنِ فَلَا تَسْمَعُ اِلَّا ھَمْسًا﴾ (طہ :۱۰۸) اور آ و ازیں ر حمن کے آگے دب جا ئیں گی سر سرا ہٹ کے سو ا تم کچھ نہ سنو گے قیا مت کے رو ز اللہ ذو الجلا ل کے سا منے سجدہ ریز ہو نے کا حکم ہو گا۔جو یہاں نما ز نہیں پڑھتے،اپنی جبین نیا ز اللہ کے حضو ر نہیں جھکاتے،وہ قیا مت کے دن بھی سجدہ نہیں کر سکیں گے،ان کی کیفیت یہ ہو گی: ﴿خَاشِعَۃً اَبْصَارُھُمْ تَرْھَقُھُمْ ذِلَّۃٌ ط وَقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ وَھُمْ سَالِمُوْنَ ﴾(القلم :۴۳) ان کی آ نکھیں جھکی ہو ئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا ئی ہو گی یہ لو گ سجدہ کی طر ف بلا ئے جاتے تھے،اس حا ل میں کہ وہ صحیح سا لم تھے۔ یعنی دنیا میں جب انہیں پو ری قدرت حاصل تھی تب تو حکم کی تعمیل میں دانستہ گریزکرتے تھے آ ج اگر یہ چا ہیں بھی تو جھک نہیں سکیں گے۔(اعاذنا اللّٰہ منہ)۔گو یا دنیا میں نما ز نہ پڑھنے کی ایک سز ا مید ان محشرمیں یہ ہو گی کہ ان کی کمر اکڑ جا ئے گی،ذلت و رسوائی کے سبب ان کی آ نکھیں جھک جائیں گی،مگر جو یہاں اللہ کے حکم پر جھکتے ر ہے وہ وہاں سر خر و ہوں گے۔دل جو خشوع کا مر کزو منبع ہے اسی کے بارے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے: الا ان فی الجسد مضغۃ اذا صلحت صلح الجسد کلّہ و اذا فسدت