کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 124
انہیں گناہوں سے پا ک کریں گے،اور نہ ہی ان کی طر ف نظر رحمت سے دیکھیں گے،ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا،ایک بوڑھا زا نی،دو سرا جھو ٹ بو لنے والا با دشا ہ،اور تیسر ا تکبر کر نے و الا فقیر۔
تکبر،جھو ٹ اور زنا بہر نوع کبیرہ گناہ ہیں مگر مجرم کی حیثیت سے گناہ کی نوعیت بڑھ جا تی ہے۔جیسے فقیر و مسکین آ دمی تکبر کر ے یا با دشاہ جس پر کسی کا دبا ؤ نہیں وہ بھی جھو ٹ بو لے،اور بو ڑھا جسے چا ہیے تو یہ کہ قبر و قیا مت کی فکر کرے،مگر وہ بد کا ری میں مست ہے،تو اس کے گناہ کی نو عیت کہیں بڑھ جا تی ہے۔
شادی کا حکم
اس دو ر میں ایما ن کے بعد سب سے زیا دہ جس چیز کی بر با دی ہورہی وہ عفت و عصمت ہے،اس کی حفاظت کے جو طر یقے ہو سکتے ہیں،اس کی ضرو ری تفصیل آپ پڑھ آئے ہیں،اس کی حفا ظت ہی کا ایک بڑا ذریعہ شا دی ہے،جو ایک طرف بقائے نسل انسا ن کا باعث ہے،تو دو سری طر ف عفت کی حفاظت کا بہت بڑاسبب ہے،اس لیے شرمگا ہوں کی حفاظت کے حکم کے سا تھ ہی فرمایا:
﴿ اِلَّا عَلٰیٓ اَزْوَاجِھِمْ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُھُمْ﴾(المؤمنون:۶)
سو ائے اپنی بیو یوں اور کنیزوں کے جو ان کے قبضے میں ہیں
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شا دی کا حکم دیتے ہو ئے فرمایا:
یا معشرالشباب من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج فا نّہ اغضّ للبصر و احصن للفر ج۔( بخاری: ص۱۰۶ج ۹مع الفتح و مسلم :ج۱ص۴۴۹ )
اے نوجو انوں کی جما عت! تم میں سے جو شا دی کی قد رت رکھتا ہے،اسے چاہیے کہ شادی کر لے،شادی آنکھیں نیچی رکھنے اور شرمگا ہوں کی حفاظت کا باعث ہے۔
اللہ سبحا نہ تعا لیٰ نے انسان کو بنیادی طور پر تین قسم کی قو تیں عطا فر ما ئی ہیں۔
۱۔ قوت فکر یہ،فکر صحیح سے تو حید،اتبا ع،عبد یت کا سبق ملتا ہے،و رنہ انسا ن کفر و شرک اوربد عات کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔