کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 123
اسے حر ام ٹھہر ایا ہے،اور یہ قیا مت تک حر ام ہے،آ پ نے فرمایا: لأن یزنی الرجل بعشر نسوۃ أیسر علیہ من أن یزنی بامرأۃ جارہ۔ ( مسند احمد،طبر انی،صحیح التر غیب: ج۲ص۶۱۵ ) اگر کوئی دس عو رتوں سے زنا کر ے یہ اس پر،آسا ن ہے اس کی نسبت کہ وہ اپنے پڑوسی کی عورت سے زنا کرے، گو یا پڑو سی عو رت سے بد کا ری دوسری دس عورتوں کے ساتھ بد کا ری سے زیا دہ جر م ہے،اسی طر ح وہ مجاہد ین جو اسلا م اور مسلما نوں کے دفاع اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے دشمنوں سے بر سر پیکا ر ہیں ان کی عو رتوں کی حرمت اور ان سے زنا کے بارے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : حرمۃ نسآء المجاھد ین علی القاعدین کحرمۃ أمھا تھم،ما من رجل من القاعدین یخلف رجلا من المجا ھد ین فی أھلہ فیخونہ فیھم اِلّا وقف لہ یوم القیامۃ فیاخذ من حسناتہ ما شآء۔( مسلم: ج۲ص۱۳۸) مجا ہد ین کی عو رتوں کی حرمت پیچھے رہنے وا لوں پر اس طر ح ہے جیسے ان کی ما ؤں کی حر مت ہے،جو آ دمی مجاہد کے گھر رہتا ہے،پھر وہ خیا نت کا مر تکب ہو تا ہے قیا مت کے دن اسے کھڑا کیا جا ئے گا اور مجا ہد اس کی جس قد ر چا ہے گا نیکیاں لے گا۔ نسائی( ج۲ص۵۸) میں یہ الفاظ ہیں کہ کیا خیا ل ہے وہ اس کی کو ئی نیکی چھو ڑے گا ؟ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ کوئی بدنصیب محر مات سے منہ سیاہ کرے اسی طر ح زنا تو بہر نو ع حرام ہے،لیکن اگر کو ئی بوڑھااس کا ارتکاب کرے تو اس کے با رے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ثلا ثۃ لا یکلمھم اللّٰہ یوم القیامۃ ولا یزکیھم ولا ینظر الیھم و لھم عذا ب علیم،شیخ زان و ملک کذاب وعائل مستکبر۔ (مسلم: ج۱ص۷۱) تین قسم کے آ دمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ کلا م نہیں کر یں گے،اور نہ