کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 122
انہوں نے فرمایا:
اتق اللّٰہ یا أمۃ اللّٰٗہ فقد انعم اللّٰہ علیک و احسن اِلیک
اے اللہ کی بند ی! اللہ تعا لیٰ سے ڈرو،اللہ نے تم پر کس قد ر انعا م کیا ہے،اور کتنے احسا ن سے تمہیں نو از ا ہے،
یہ سن کروہ گھر لو ٹ گئی،خاو ند نے سو ا ل کیا،کہ کیسے گزری؟ بو لی،ہم تو بے کا ر انسان ہیں،اس کے بعد صو م و صلوۃ کی پا بند اور عبا دت گز ار بن گئی۔خا و ند کہا کرتا تھا: عبید بن عمیر رحمہ اللہ نے میر ی بیو ی خر ا ب کر دی،ہما ری ہر شب شب زفا ف ہوتی تھی مگر اس نے تو میر ی بیو ی کو ر اہبہ بنا دیا۔( تا ریخ الثقات: ص۳۲۲،ذم الھو ی: ص۲۱۰،۲۱۱)
علامہ ابن جو زی رحمہ اللہ نے اس نو عیت کے اور بھی و اقعات ذکر کئے ہیں،کہ اللہ وا لے کس طر ح اس بر ائی سے بچتے ہیں،مگر یہاں استیعا ب مقصود نہیں،اللہ تعالیٰ ہما رے دلوں میں اپنا ڈر اور اپنی محبت پید ا فر ما ئے اوراپنی معصیت سے محفو ظ ر کھے۔آمین
زنا کے در جات
زنا کی حر مت اور قباحت احادیث میں بڑ ی تفصیل سے بیا ن کر دی گئی ہے،یہاں اس بارے میں اتنی بات ذہن نشین رہے کہ اجنبی عو رت سے زنا بلا شبہ کبیرہ گناہ ہے،مگر اجنبی شادی شدہ سے زنا کی بر ائی کہیں بڑھ کر ہے،جس کی سزا شا دی شدہ ہونے کی بنا پر سنگسا ر ہے،اور اس سے بڑی قبا حت اس میں ہے کہ اپنی پڑو سی عورت سے بد کا ر ی کی جائے،چنا نچہ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے،کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا کہ سب سے بڑا گناہ کو نسا ہے،آ پ نے فرما یا: یہ کہ تو اللہ تعا لیٰ کا شریک بنائے،حالانکہ اللہ نے تجھے پید ا کیا،میں نے عر ض کیا: اس کے بعد کونسا گناہ بڑا ہے ؟ فرمایا: کہ تو اپنی اولا د کو قتل کرے،میں نے پو چھا: کہ اس کے بعد ؟ تو آ پ نے فرمایا: ’’ أن تزانی حلیلۃ جارک ‘‘ کہ تو اپنے پڑو سی کی عورت سے بدکا ری کرے۔
(بخاری ج ۲:ص۱۰۰۶،مسلم )
حضرت مقد ا د رضی اللہ عنہ بن الاسود کا بیا ن ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحا بہ کر ا م رضی اللہ عنہ سے فرمایا زنا کے با رے میں تم کیا کہتے ہو ؟انہوں نے عر ض کیا: کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسو ل نے