کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 119
۲۔ زنا اپنے خا ند ان پر بھی ظلم ہے۔کیونکہ جو شخص زنا کرتا ہے،وہ اپنے خا ند ان کے لیے ایک نمو نہ قا ئم کرتا ہے۔وہ اپنے گھر تک ایک سڑک بنا تا ہے جس سڑک سے زنا باآسا نی اس گھر میں داخل ہو جا ئے گا،تجر بۃ ًاور مشا ہد ۃً ایسی ہز اروں مثا لیں نا ظر ین کے سا منے پیش کر سکتے ہیں۔
۳۔ زنا زانیہ پر بھی ظلم ہے کیونکہ جب عورت ایک بار زنا میں آ لو دہ ہو جا تی ہے تو اس کے اخلاق بگڑ جا تے ہیں،پھر وہ وقا حت و بے حیا ئی میں رو ز افزوں بڑھتی جاتی ہے۔
۴۔ زنا عو رت کے اقر با ء پر بھی ظلم ہے،کیونکہ سب کو اس کی ندا مت د امن گیر ہو تی ہے،جس کی کو فت اور صدمہ ان کے دل پر ہمیشہ رہتا ہے۔
۵۔ زنا،عو رت کے شو ہر پر بھی ظلم ہے،بننے و الے شو ہر پر اس لیے ظلم ہے کہ جس اعتما د پر اس نے شا دی کی،اس میں دھو کا دیا گیا،اور شو ہر مو جو دہ پر اس لیے ظلم ہے کہ اس کے واحد حق میں مدا خلت کی گئی،اس کی رسو ائی کی گئی،اس کے ما ل کا و ار ث ایسے مو لو د کو بنایا گیا جسے استحقا ق و را ثت حا صل نہ تھا۔
۶۔ زنا،پید ا ہو نے والے بچہ پر بھی ظلم ہے،کیونکہ یا تو ایسے بچے کو ضا ئع کیا جاتا ہے،یا اس کی تر بیت صحیح نہیں ہو تی،اور یہ لا زمی ہے کہ اس کی زند گی کو ہمیشہ کے لیے ننگ و عار کی زند گی بنا یا جاتا ہے۔
۷۔ زنا،ملک و قو م پر بھی ظلم ہے،نسلیں محفو ظ نہیں رہتیں وہ اوصا ف و خصا ئل جو خصو صیات خاندان ہو تے ہیں،نیزصحت عا مہ تباہ ہو تی ہے،اوصا ف قو می گم ہو جاتے ہیں،زنا کے جرا ثیم گنہگا ر والدین اور ان کی آ ئندہ او لا د میں منتقل ہوتے رہتے ہیں،اور ا ن سب امور کا د ائمی نقصا ن قو م کو اور پھر ملک کو اٹھا نا پڑتا ہے،غو ر کرو کہ ایک لفظ ظا لم کے تحت میں حضرت یوسف علیہ السلام نے زنا کی ان تمام برائیوں کو کیسی خو بی سے بیان فر ما دیا ہے۔( الجما ل ا لکما ل :ص۱۰۰تا۱۰۲)
حضرت قا ضی رحمہ اللہ صاحب نے ظا لم کی تفصیل میں جو کچھ رقم فر مایا ہے،اس میں