کتاب: فلاح کی راہیں - صفحہ 10
جنت میں جائے گا۔مگر یہ روایت صحیح نہیں۔یونس بن سلیم ایلی مجہول ہے۔لیکن اس میں کیا شک ہے کہ ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے ان اوصاف سے متصف مومنون کو فلاح و فوز کی بشارت دی ہے اور انھیں جنت کا وارث قرار دیا ہے۔یہ اوصاف کیا ہیں ؟ ان کی تفصیل سے پہلے دیکھیے کہ فلاح کے معنی کیا ہیں ؟
فلا ح کے معنی
فلا ح کے معنی کا میا بی اور مطلب بر اری کے ہیں۔یہ لفظ ’’خُسْرا ن‘‘ کی ضد ہے جو خسارے،گھا ٹے اور نا کا می و نا مر ادی کے معنی میں بو لا جاتا ہے۔جبکہ ’’ فلاح ‘‘ میں مطلوب کا ملنا اور محذور و مرھو ب سے بچ نکلنا مر اد ہو تا ہے۔
امام قرطبی رحمہ اللہ فر ماتے ہیں :’’فلا ح ‘‘عرف میں یہ ہے ’’ الظفر بالمطلوب و النجا ۃ من المر ھو ب ‘‘ (قرطبی: ص۱۸۲ج۱) مکمل فلاح یہ ہے کہ ہر مرا د پو ری ہواور ہر تکلیف دور ہو۔یہ اس دنیا میں تو ممکن ہی نہیں،کیونکہ یہ دنیا دار التکلیف اور دا رالابتلا ء ہے۔یہاں کسی چیز کو بقا ء و قرا ر نہیں،انسان خود فا نی ہے اور یہ دنیا بھی فا نی،کسی انسان کے لیے یہ ممکن نہیں کہ یہاں اس کی ہر مرا د پوری ہو،نعمت حاصل ہے تو زوا ل نعمت کا کھٹکا،صحت ہے تو بیما ری کا خوف،اس لیے یہ نعمت مکمل طور پر ملے گی تو صرف جنت میں جس میں داخل ہو نے کے بعد نہ موت کا خوف،نہ زو ال نعمت کا ڈر،نہ بیماری کا خطرہ،جہاں ہر مرا د ملے گی،ہر خو اہش پو ری ہو گی۔اسی لیے جنت میں داخل ہوتے ہی ہر جنتی پکار اٹھے گا کہ اب ہما را غم دو ر ہو گیا۔
﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنَّا الْحَزَنَ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌشَکُوْرُoنِالَّذِیْ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ مِنْ فَضْلِہٖ لَایَمَسُّنَا فِیْھَانَصَبٌ وَّلَا یَمَسُّنَا فِیْھَا لُغُوْبٌ ﴾(فا طر :۳۴،۳۵)
اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کر دیا یقیناً ہما را رب بخشنے والا قدر دان ہے،جس نے اپنے فضل سے ابدی قیا م گاہ میں اتا را،جہاں نہ ہمیں مشقت اٹھانی پڑتی ہے اور نہ تھکا ن لاحق ہو تی ہے۔