کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 96
عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ (3) وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ (4) وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (7) وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ (8) وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ (9) أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ (10) الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ (المؤمنون: ۱۔۱۱) ’’بے شک مومن کامیاب ہو گئے، جو اپنی نماز میں ڈرنے والے ہیں، اور جو لوگ لغو کاموں سے اعراض کرنے والے ہیں، اور جو لوگ زکوٰۃ کو ادا کرنے والے ہیں، اور جو لوگ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، مگر اپنی بیویوں پر یا جن کے دائیں ہاتھ ان کے مالک ہوئے، پس وہ ملامت نہیں کیے جائیں گے، اور جو کوئی ان کے علاوہ تلاش کرے تو یہ لوگ زیادتی کرنے والے ہیں، اور جو لوگ اپنی امانتوں اور وعدوں کا خیال رکھنے والے ہیں، اور جو لوگ اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، یہی لوگ وارث ہیں، جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔‘‘ یہ آٹھ صفات ہیں، ان میں ہر ایک ایمان کو ثمر عطا کرتی ہے اور اسے تقویت اور طاقت دیتی ہے۔ جس طرح یہ ایمان کی صفات میں داخل ہیں اور اس کی تفسیر میں شامل ہیں۔ پس نماز میں دل کو حاضر کرنا اور نمازی کا اپنے قول و فعل کے مطابق قراء ات اور ذکر و دعا اور قیام و قعود و سجود میں استحضار کرنا ایمان کی زیادتی اور نمو کے اسباب میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آیت ﴿ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ﴾ (البقرۃ: ۱۴۳) ’’اللہ ایسا نہیں کہ تمھارا ایمان ضائع کردے۔‘‘ میں نماز کو ایمان قرار دیا۔ اور فرمایا: ﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ