کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 93
﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴾ (الرعد: ۲۸) ’’خبردار! دل اللہ کے ذکر سے ہی مطمئن ہوتے ہیں۔‘‘ صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکے کے راستے میں چل رہے تھے تو ایک پہاڑ کے پاس سے گزرے جس کا نام ’’جمدان‘‘ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((جُمْدَان، فَقَالَ: سِیْرُوْا، ہٰذَا جُمْدَانٌ، سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ، قِیْلَ: وَمَا الْمُفَرِّدُوْنَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: اَلذَّاکِرُوْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَالذَّاکِرَاتُ)) [1] ’’چلو!‘‘ یہ جمدان ہے اور مفردون آگے بڑھ گئے.....‘‘ تو کسی نے پوچھا اے اللہ کے رسول! مفردون کون لوگ ہیں ؟ فرمایا: ’’ جو لوگ اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کریں چاہے مرد ہوں یا عورتیں۔‘‘ ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرِ أَعْمَالِکُمْ، وَأَرْضَاھَا عِنْدَ مَلِیْکِکُمْ، وَأَرْفَعُہَا فِيْ دَرَجَاتِکُمْ، وَخَیْرٌ لَّکُمْ مِنْ إِعْطَائِ الذَّہَبِ وَالرِّقِّ، وَمِنْ أَنْ تَلَقَوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوْا أَعْنَاقَہُمْ، وَیَضْرِبُوْا أَعْنَاقَکُمْ؟ قَالُوْا: وَمَا ذَاکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ذِکْرُ اللّٰہِ)) [2] ’’کیا میں تمھیں تمھارے بہترین اعمال نہ بتاؤں جو تمھارے مالک کے پاس نہایت پسندیدہ ہیں اور تمھارے درجات کو بلند کرنے والے ہیں اور سونا اور چاندی عطا کرنے سے بہترین ہیں اور اس سے تمھارے لیے بہتر ہے کہ تم اپنے
[1] صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، ح: ۲۶۷۶۔ [2] مسند احمد، ح: ۲۱۷۰۲۔ ابن ماجہ، ح: ۳۷۹۰۔ ترمذی،ح: ۳۳۷۷۔ الدعوات الکبیر للطبرانی،ح: ۲۰، ط: اغراس الکویت ۔ والحاکم،ح: ۱۸۲۵۔ امام حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے اور امام ذہبی نے اس بات کی موافقت کی ہے۔