کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 92
امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الوابل الصیب‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ ذکر کے سو فائدے ہیں۔جن میں سے انھوں نے تہتر فائدے شمار کیے۔[1] ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ شیطان کو بھگاتا ہے، رحمن کو راضی کرتا ہے، ہم و غم کو زائل کرتا ہے، خوشی اور سرور کو کھینچ کر لاتا ہے، دل اور بدن کو طاقتور بناتا ہے۔ چہرے اور دل کو روشن کرتا ہے، رزق میں کشادگی کرتا ہے اور یہی بڑے بڑے فائدے ہیں جو اللہ کے ذکر سے حاصل ہوتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کے ذکر کے عظیم ترین اور نفع بخش فوائد میں سے یہ ہے کہ وہ ایمان میں زیادتی کرتا ہے، اسے طاقتور بناتا اور اسے مضبوطی بخشتا ہے، اسی لیے قرآن و حدیث میں بہت سی ایسی سنتیں وارد ہوئی ہیں جو اس کا حکم دیتی ہیں اور اس کی کثرت پر برانگیختہ کرتی ہیں اور اس کی فضیلت و اہمیت کو بیان کرتی ہیں، جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (الجمعۃ: ۱۰) ’’اللہ کو بہت یاد کرو تاکہ کامیاب ہو جاؤ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا﴾ (الاحزاب: ۳۵) ’’اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے مرد اور عورتیں، اللہ نے ان کے لیے بخشش اور اجر عظیم تیار کیا ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ ﴾ (الانفال: ۲) ’’بے شک مومن وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں۔‘‘ اور فرمایا:
[1] الوابل الصیب لابن القیم ، ص: ۸۴۔