کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 90
کنکریاں موتی ہیں، اس کی بنیاد سونے اور چاندی کی اینٹوں سے رکھی گئی ہے، اس کے موتیوں کے ستون ہیں، اس گھر کا پینا شہد سے میٹھا اور کستوری سے عمدہ خوشبو والا اور کافور سے ٹھنڈا اور زنجبیل سے لذیذ ہے۔ اس کی عورتیں ایسی ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی ایک اپنا چہرہ سامنے کر دے تو وہ سورج کی روشنی پر غالب آ جائے، ان کے لباس ریشم، سندس اور استبرق کے ہیں، ان کے خادم بکھرے موتیوں جیسے لڑکے ہیں، اس گھر کے پھل دائمی ہیں، جو نہ تو ختم ہوتے ہیں اور نہ ان سے دور کیے جاتے ہیں، ان کے بچھونے اونچے ہیں۔ان کی غذا من بھاتے پرندے ہیں، اور ان کے شربت ایسے لذیذ جیسے اعلیٰ شراب ہو کہ اس میں نہ تو نشہ ہو اور نہ اس سے وہ مدہوش اور بدمست ہوں، ان کے پاس پسندیدہ پھل ہیں اور ان کے سامنے موٹی آنکھوں والی حوریں ہیں، جس طرح پوشیدہ موتی ہوں اور وہ تختوں پر تکیہ لگائے ہوں اور ان باغوں میں وہ خوش و خرم ہوں، اس گھر میں جو وہ چاہیں ان کو ملے اور جس سے ان کی آنکھیں لذت حاصل کریں اسے دیکھ سکیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں۔ جب اس گواہ کے ساتھ ایک اور گواہ جڑ گیا جو یوم المزید کا ایک گواہ ہے اور رب کے چہرے کو دیکھنے، اس کے کلام کو اس سے بلاواسطہ سننے کا شرف حاصل کیا۔ پھر جب یہ گواہ دیگر گواہوں سے ملا جو اس سے پہلے شاہد کو مل چکے تھے تو شاہد کا دل اپنے رب کی طرف چل پڑا، اس کی رفتار ہواؤں سے تیز ہو گئی جو اپنے اٹھنے کی جگہوں سے چلتی ہیں تو وہ دل دائیں بائیں اپنے راستے میں نہیں دیکھ رہا تھا۔‘‘[1] جب یہ شواہد بندے کے دل میں اکٹھے ہو گئے اور اس کی فکر مجتمع ہو گئی تو اس کا بہت بڑا معاون بن گیا، حتیٰ کہ اس کے دل کو صاف کرنے لگا اور اس کے مذموم اوصاف سے اسے
[1] مدارج السالکین لابن القیم : ۳؍ ۲۳۷، ط: دار الکتاب العربی۔