کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 9
مقدمہ إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ وَأَشْہَدُ أَنْ لَّآ اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ عَلٰی آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ وَ سَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا۔ اَمَّا بَعْدُ ! ایمان و یقین اتنا عظیم الشان اور عالی قدر مقام و مرتبہ رکھتا ہے کہ اپنی شان و حیثیت کی وجہ سے اسے کسی قسم کا کوئی فکر و اندیشہ اور خطرہ لاحق نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ مطلق ایک نہایت ہی اہم وجود کا مالک ہے۔ اس کی ضرورت و وجوب اور جلالت و تعظیم، تمام امور سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔ اس کی بزرگی اور برتری اس کمال کو پہنچی ہوئی ہے کہ دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں اس کے وجود اور صحت و سلامتی پر موقوف و منحصر ہیں۔ ایمان و یقین اپنے وجود میں بہترین اور لازوال فوائد سموئے ہوئے ہے۔یہ تازہ اور عمدہ ثمرات کے ساتھ ساتھ اعلیٰ قسم کی خیر و برکات پر مشتمل ہے۔ بنا بریں تحقیق و تکمیل کے لحاظ سے ایمان کا خاص خیال رکھنے والے لوگ اس کے حصول اور اضافے کے لیے کمر بستہ رہے ہیں اور اپنی اس رغبت و شوق میں اضافہ کر رہے ہیں، کیونکہ وہ مسلمان جسے اللہ تعالیٰ نے توفیق عنایت فرمائی ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ایمان کی طرف اتنی خصوصی توجہ دے جتنی توجہ وہ کسی اور چیز پر صرف نہیں کرتا۔ جب امت کے سلف صالحین، سب سے بہتر اور آگے بڑھنے والے لوگوں کو یہ بات معلوم ہوئی تو ان کی توجہ ایمان کے حصول اور اضافے پر مبذول ہو گئی اور وہ اپنے ایمان کا