کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 82
’’اور اس نشانیوں میں سے یہ چیز بھی ہے کہ اس نے تمھیں مٹی سے بنایا پھر تم اچانک انسان بن گئے کہ پھیلنے لگے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِنْ دَابَّةٍ وَهُوَ عَلَى جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ﴾ (الشورٰی: ۲۹) ’’اور اس کی نشانیوں میں ہے کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور جو پھیلائے اس میں کئی جانور اور وہ جب بھی چاہے ان کے جمع کرنے پر قادر ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ أَفَلَا يَنْظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ ، وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ ، وَإِلَى الْجِبَالِ كَيْفَ نُصِبَتْ ، وَإِلَى الْأَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ ﴾(الغاشیۃ: ۱۷۔۲۰) ’’کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح پیدا ہوئے اور آسمانوں کو کہ وہ کیسے بلند کیے گئے اور پہاڑوں کی طرف کہ وہ کس طرح گاڑے گئے اور زمین کی طرف کہ وہ کس طرح بچھائی گئی۔‘‘ اور اس طرح دیگر آیات بھی قرآن میں آئی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنی آیات اور کاموں پر نظر دوڑانے کا حکم دیا ہے، جو اللہ کی توحید و تفرد پر ایک عظیم ترین دلیل ہے۔ اسی طرح یہ اس کی قدرت و مشیت، علم، نیکی، مہربانی، سخاوت کی بہت بڑی دلیل ہے اور یہ دلیل بندوں کے لیے اللہ کی محبت و اطاعت، شکر و تعظیم اور اسی کے ذکر کی طرف بہت بڑا سبب ہے۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ کائنات میں نظر کرنا اور اس میں تامل و فکر کرنا ایمان کے عظیم ترین اسباب اور قوی ترین وسائل میں سے ہے۔