کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 80
ضروری ہے اور اپنی نظر کو ان کی گہرائی تک پہنچانا چاہیے اور اپنی فکر کو اس میں گمانا چاہیے اور یہی چیز ان عظیم کاموں میں سے ہے جو انسان کے فائدے میں ہیں جو اس کے ایمان کو مضبوط کرتی اور ثبات دیتی ہیں، کیونکہ وہ ان چیزوں کے درمیان سے اپنے خالق مالک کی وحدانیت کو پہچان پاتا ہے۔ تو اس طرح اس کے دل میں اس کی محبت اور جلال آ جاتا ہے اور پھر وہ شخص اس کی اطاعت، فرمانبرداری اور خضوع میں بڑھ جاتا ہے اور یہ فکر بھی اس نظر کے عظیم فائدوں میں سے ہے۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’جب تم اس چیز میں غور کرو جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اپنے بندوں کو سوچنے کی دعوت دی ہے تو یہ چیز تمھیں اس بات پر پہنچا دے گی کہ تم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور صفات کمال و جلال کے متعلق جان لو جو کہ اس کی قدرت، علم، کمال، حکمت، رحمت، نیکی اور احسان، لطف، عدل، رضا و غضب اور ثواب وعقاب پر مشتمل ہے۔‘‘[1] شیخ ابن سعدی رحمہ اللہ نے کہا: ’’ایمان کے اسباب و وسائل میں سے ایک کائنات میں غور و فکر کرنا ہے کہ آسمان و زمین اور ان میں مختلف مخلوقات کا نظام کس طرح چل رہا ہے اور یہ بھی غور کرنا چاہیے کہ انسان کی اپنی جان کون سی صفات کی مالک ہے، کیونکہ یہ چیز ایمان کے حصول کا مضبوط ترین وسیلہ ہے کیونکہ ان موجودات میں خلقت کی عظمت پائی جاتی ہے جو اس کے خالق کی عظمت پر دلالت کرتی ہے۔ اسی طرح اس میں حسن، انتظام اور ایسی مضبوطی موجود ہے کہ بڑے بڑے عقل مندوں کو حیران کر دیتی ہے ،یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ کے وسیع علم اور اس کی جامع حکمت کے بہت بڑے دلائل ہیں، اس میں جو قسما قسم کے منافع اور بہت سی نعمتیں ہیں
[1] مفتاح دار السعادۃ لابن القیم ، ص: ۲۰۴۔