کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 79
پھر اس سفید نطفے کو سفید چمکتے ہوئے سرخ لوتھڑے میں تبدیل کیا جو سیاہی مائل ہوتا ہے۔ پھر اسے گوشت کی ایک بوٹی بنایا جو رنگ، حقیقت اور شکل میں لوتھڑے کے خلاف ہوتی ہے۔ پھر اسے ننگی ہڈیاں بنایا ہے جن پر کوئی لباس نہیں ہوتا، یہ شکل، ہیئت، اندازے، چھونے اور رنگ میں بوٹی کے مخالف ہوتی ہیں۔تو اس طرح انسانی پیدائش ارتقائی درجات مکمل کرتی ہے، حتیٰ کہ وہ اس صورت کے ساتھ جو اللہ نے اسے دی ہے، باہر نکالا جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے کان، آنکھ، منہ، ناک اور تمام باقی سوراخ اور گزر گاہیں پیدا کیں اور اس کے ہاتھوں اور پاؤں کو لمبا کیا اور پھیلایا اور ان کے سروں کو انگلیوں کے ساتھ تقسیم کیا، پھر انگلیوں کو پوروں سے تقسیم کیا اور پھر ان کے باطنی اعضاء دل، معدہ، جگر، تلی، پھیپھڑے، رحم، مثانہ اور آنتیں اس سے منسلک کیے، ان میں سے ہر اس چیز کے لیے ایک مقدر نظام ترتیب دیا جو اس کے ساتھ خاص ہے اور ایسا نفع ہے جو اس کے ساتھ مخصوص ہے۔[1] پس پاک ہے وہ ذات جس نے انسان کو پیدا کیا تو پس درست کیا اور برابر کیا اور اس کا اندازہ مقرر کیا اور اس کی طرف راہنمائی کی اور فرمایا: ﴿ وَفِي أَنْفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴾ (الذاریات: ۲۱) ’’اور اپنی جانوں میں تم غور و فکر نہیں کرتے۔‘‘ پس تمام مخلوقات ذرے سے عرش تک تمام مخلوقات ایک راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی معرفت کی طرف جا ملتا ہے اور اس کی ازلیت پر پہنچنے کی دلیلیں ہیں اور پوری کائنات ایسی زبانیں ہیں جو اس کی وحدانیت کے ساتھ بول رہی ہیں اور پوری دنیا ایک کتاب ہے جسے بصیرت والے لوگ اس کی شخصیتوں کے حروف کو پڑھتے ہیں اور یہ ان کی بصیرت کے اندازے کے مطابق ہوتا ہے۔[2] تو ان آیات کو جو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیں ان میں غور و تدبر کرنا
[1] مفتاح دار السعادۃ لابن القیم ، ص: ۲۰۵۔۲۲۶۔(میں یہ مفہوم بیان ہوا ہے۔) [2] ذیل طبقات الحنابلۃ لابن رجب: ۱؍ ۳۰۷۔