کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 78
ذخائر اور حاصل کرنے کی اشیاء ہوتی ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ ہر چیز اپنی اس حالت کے لیے تیار ہے جس کے لیے وہ موزوں ہوں۔ انگوریوں کی قسمیں انسانوں کے فائدے کے لیے تیار کی گئیں ہیں، اور اسی طرح حیوانوں کی قسمیں ہیں جو انسان اپنی مصلحتوں میں صرف کرتے ہیں، کچھ سواری کے کام آتے ہیں اور کچھ سے دودھ حاصل کیا جاتا ہے اور کچھ جانور بطور غذا، لباس اور دیگر سامان و آلات کی تیاری کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔کچھ انسان کی چوکیداری کرتے ہیں اور انسان کو اللہ تعالیٰ نے بادشاہ کی طرح بنایا ہے جس پر یہ انعامات کیے گئے جو ان پر حکم چلاتا ہے اور اپنے فعل اور حکم سے ان کو کام پر لگاتا ہے۔ اللہ عزوجل علیم و خبیر، الخالق اور الحکیم کے وجود پر یہ تمام چیزیں دلیل ہیں، وہ بلند ذات کہ جس نے اپنی مخلوق کا اندازہ مقرر کیا تو بہت اچھا اندازہ مقرر کیا اور جب اسے منظم کیا تو اچھا منظم کیا۔ تو اے انسانو! تم غور کرو اور عبرت حاصل کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے خصوصی طور پر کیا کیا چیزیں بنائی ہیں اور یہ بھی غور کرو کہ تمھاری پیدائش کی ابتداء، وسط اور آخر کیسے ہوتا ہے۔ تو بصیرت کی آنکھ سے اپنی ابتدا پر غور کرو کہ کیسے تم ایک گھٹیا اور گندے پانی کے قطرے سے پیدا ہوئے اور اللہ تعالیٰ رب الارباب نے کس طرح اسے باپ کی پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں تک پہنچایا اور یہ اللہ کی قدرت کے سامنے فرماں بردارہوا تو وہ راستوں کے تنگ ہونے اور جاری ہونے کی جگہوں کے مختلف ہونے کے باوجود اسے اس کے ٹھکانے اور جمع ہونے کی جگہ تک پہنچاتا ہے۔ پھر کس طرح ایک ہی جگہ میں مذکر اور مونث کو اکٹھا کیا اور ان کے درمیان محبت ڈال دی اور دیکھو کہ کس طرح اس نے ان دونوں کو شہوت اور محبت کے سلسلے سے اس اجتماع تک پہنچایا جو اولاد کے پیدا ہونے اور بننے کا سبب ہے اور دیکھو کس طرح ان دونوں پانیوں کے اجتماع کو مقدر ٹھہرایا اور ان دونوں کو رگوں کی گہرائیوں اور اعضاء سے چلا کر ایسی جگہ جمع کر دیا جہاں ان کے لیے ایک قرار گاہ مقرر کی گئی جہاں اسے ہوا خراب نہیں کر سکتی اور نہ ٹھنڈ اسے جما سکتی ہے اور نہ کوئی عارض (پیش آنے والی چیز) اسے پہنچ سکتی ہے۔