کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 77
﴿ تَبَارَكَ الَّذِي جَعَلَ فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَاجًا وَقَمَرًا مُنِيرًا (61) وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا﴾(الفرقان: ۶۱۔۶۲) ’’وہ ذات نہایت ہی بابرکت ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ اور روشن چاند رکھ دیا۔ وہ اللہ ہے جس نے رات اور دن کو اس شخص کے لیے جو نصیحت کا ارادہ کرے یا شکر کا ارادہ کرتا ہے آگے پیچھے آنے والے بنا دیا۔‘‘ مختلف صفات اور اجناس و اشکال اور منافع رکھنے والے حیوانات بھی قابل غور ہیں۔ان میں سے عجائبات رکھے ہوؤں پر سوچ بچار کرو۔ کچھ ان میں سے پیٹ کے بل رینگ رہے ہیں اور کچھ دو ٹانگوں اور کچھ چار ٹانگوں پر چلتے ہیں، کچھ ایسے ہیں کہ ان کا ہتھیار ان کی ٹانگوں کو قرار دیا گیا ہے اور وہ پنجوں والے نہیں۔کچھ کے ہتھیار ان کی چونچیں ہیں جیسے گدھ اور کوے وغیرہ۔ کچھ کے ہتھیار ان کی کچلیوں کو بنایا گیا، کچھ کے ہتھیار ان کے سینوں میں رکھے گئے تاکہ وہ ان سے اپنی جانوں کا دفاع کر سکیں۔ ذرا سوچو! اور اس چیز سے عبرت حاصل کرو کہ کس طرح اللہ عزوجل نے اس جہان کو بنایا، اس کے اجزاء آپس میں جوڑے اور بہترین نظام پر اسے منظم کیا جو اپنے خالق کی قدرت اور اس کے کمال علم، کمال حکمت اور کمال لطف پر دلالت کرتا ہے۔ جب آپ دنیا جہاں پر غور کریں گے تو اسے ایک ایسے گھر کی طرح پائیں گے جو بنایا گیا ہو اور اس میں اس کے تمام آلات اور مصالح موجود ہو، وہاں ضرورت کی تمام اشیاء میسر ہوں، پس آسمان اس کی اونچی چھت ہے اور زمین بچھونا ہے۔ یہ بستر، چٹائیاں اور رہنے والوں کے لیے آرام گاہیں، سورج اور چاند جو چراغ ہیں اور چمک رہے ہیں اور ستارے بھی چراغوں کی طرح ہیں جو زینت کا باعث ہیں، نیز اس گھر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے ذرائع اور راہنمائی بھی موجود ہے، موتی، جواہر اور جمع کیے ہوئے خزائن اور دھاتیں بھی موجود ہیں، جیسے کہ