کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 75
عمدہ ہوتی ہیں۔ پھر دیکھو کس طرح اس نے زمین کے کنارے، پہاڑوں اور مضبوط چٹانوں سے مستحکم اور مضبوط کیے، ان ٹھوس اور پختہ چٹانوں کو اس نے نصب کیا تو کیا ہی اچھا نصب کیا اور دیکھو کہ کس طرح اس نے اسے بلند کیا اور اسے زمین کے اجزاء میں سے سخت ترین حصہ بنایا تاکہ سالوں کی لمبائی، بارشوں اور ہواؤں کا تسلسل اسے مضمحل نہ کر سکے۔ اس کی کاریگری کو اس نے مضبوط کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں طرح طرح کے فوائد اور منافع رکھے، اسی طرح اس میں دھاتیں رکھیں اور چشمے جاری کیے۔ پھر اس نفیس و عمدہ اور ٹھہری ہوئی ہوا پر غور کیا جائے کہ اس کے اوپر اٹھتے وقت کس طرح اس کا احساس ہوتا ہے حالانکہ اس کا جسم اور شخصیت نظر نہیں آتی۔ یہ آسمان اور زمین کے درمیان چلتی رہتی ہے اور اس میں چلنے والے پرندے اپنے پروں سے اس طرح تیر رہے ہوتے ہیں گویا کہ وہ سمندر کے حیوان ہیں اور پانی میں چل رہے ہیں۔اس کے کنارے اس کے بھڑکتے وقت اس طرح ٹھاٹھیں مارتے ہیں کہ جس طرح سمندر کی موجیں اضطراب میں آتی ہیں۔ پھر دیکھو کہ اس نے کس طرح اس ہوا سے ایسے بادل بنائے جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر ہیں، تو ہوا ان بادلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اڑاتی ہے، پھر انھیں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتی ہے، پھر یہ ہوا ان بادلوں میں بارش ڈالتی ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے لواقح کا لقب دیا۔ یعنی وہ بادل پہلے بانجھ تھے تو ان کے اندر اللہ تعالیٰ نے بارشیں داخل کیں۔اللہ تعالیٰ ان بادلوں کو ہواؤں کی پیٹھ پر رکھ کر اس زمین کی طرف بھیجتا ہے جو بارشوں کی محتاج ہوتی ہے۔ جب یہ بادل ہوا پر سوار ہوتے ہیں اور اس زمین پر برابر ہوتے ہیں تو تب وہ اپنا پانی بہا دیتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ اس پر ہوا بھیجتا ہے جبکہ وہ فضا میں ہوں تو وہ ان کو اڑاتی اور پھیلا دیتی ہیں تاکہ کسی کو ان سے تکلیف نہ ہو اور جو کچھ اس میں ہے وہ سارے کا سارا نیچے گرا دیتی ہے۔ یہاں تک کہ جب زمین سیراب ہو کر اپنی ضرورت پوری کر لیتی ہے تو بادل اس