کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 74
برقرار ہے کہ نہ آگ کی طرح اونچا چڑھتا ہے اور نہ بھاری اجسام کی طرح گرتا ہی ہے، حالانکہ اس کے نیچے ستون بھی موجود نہیں اور نہ بلندی کی طرف اس کا کسی علاقے سے تعلق ہے بلکہ وہ اللہ کی طاقت کا پابند ہے۔ پھر اس کی سطح کی ہمواری اور اعتدال و استقامت کو دیکھا جائے کہ نہ تو اس میں کوئی شگاف ہے اور نہ کہیں سے پھٹا ہوا ہے اور نہ اس میں دراڑیں ہیں نہ ٹیلہ اور نہ کوئی کجی تلاش کی جا سکتی ہے۔ پھر دیکھا جائے کہ اس پر یہ رنگ کس طرح چڑھا دیا جو تمام رنگوں سے زیادہ حسین اور بہترین ہے وہ نظر کے لیے مناسب اور قوی ہے۔ پھر زمین کی پیدائش میں غور کرنا چاہیے کہ کس انوکھے انداز میں وہ پیدا کی گئی۔ تم دیکھو گے کہ یہ اپنے پیدا کرنے والے کی بہت عظیم آیات میں سے ایک ہے اور عجیب و غریب طریقے پر اسے بنایا گیا ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا اور اسے فرش اور بچھونا بنایا۔ اس نے کس طرح اسے اپنے بندوں کے لیے مطیع و فرمانبردار کیا اور اس میں ان کے رزق اور معیشتیں بنائیں اور ان کی ضروریات و تصرفات کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کے راستے بنائے اور اس کی حفاظت کے لیے پہاڑوں کو بطور میخوں کے اس میں گاڑ دیا تاکہ وہ ان کو لے کر ہلنے نہ لگے اور اس کے پہلوؤں کو اس نے وسیع کیا اور اسے اچھی طرح بچھایا اور پھیلایا۔ پھر اس نے اسے اس طرح لمبا کیا کہ کناروں سے اسے وسیع کر دیا۔ اسے زندوں کے لیے کفایت کرنے والی بنایا جو ان کو اپنی پشت پر بٹھائے رکھتی ہے اور اسی طرح مردوں کے لیے بھی اسے کافی بنایا کہ جنھیں مرنے کے بعد اس نے اپنے اندر سمو رکھا ہے۔ اس کی پشت زندوں کے لیے وطن ہے اور اس کا پیٹ مردوں کے لیے وطن ہے۔ یہ بچھی ہوئی اور ٹھہری ہوئی ہے، پھر جب اس پر اللہ تعالیٰ پانی نازل فرماتا ہے تو وہ حرکت کرنے لگتی ہے اور پھر بڑھ جاتی ہے اور پھر اونچی ہونے لگتی ہے اور پھر سبزے اگاتی ہے اور تب پر رونق انگوریوں کے اعلی جوڑے نکالتی ہے اور دیکھنے اور بتانے میں عجیب و غریب انگوریاں پیدا کرتی ہے جو دیکھنے والوں کے لیے بارونق اور حاصل کرنے والوں کے لیے بڑی