کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 69
کیونکہ یہ شخص علم و معرفت کی بنیاد پر اسلام میں داخل ہوا تو اس نے اسلام کے اصل حسن، اس کی چمک دمک، عمدگی اور صفائی کو دیکھ کر اسے قبول کیا اور دیگر ادیان سے اس امتیاز دیکھ کر اسے اپنے لیے پسندیدہ دین قرار دیا اور اس سے شدید انس و محبت کرنے لگا، تو اب اسلام چھوڑ کر کس دین کو اپنا سکتا ہے اور دین کو بدلنے کے لیے ادھر ادھر آنے جانے میں وہ کس کو مقتدا بنائے گا۔ اسی لیے اس حدیث سے یہ بلند پایہ فوائد میں سے ہے کہ یہ اہل سنت و الجماعۃ کے دلائل میں سے ایک دلیل ہے کہ ایمان بڑھتا بھی ہے اور کم بھی ہوتا ہے اور ایمان والا بھی اپنے درجہ میں کم بھی ہوتا ہے اور زیادہ بھی، جیسے میرے والد نے فرمایا: ’’اس حدیث سے فقہ الحدیث او ر اس سے مستنبط مسائل .....پھر انھوں نے چند اُمور ذکر کیے کہ اس حدیث میں ایمان کے لیے بڑھنے اور کم ہونے کی دلیل ہے اور وہ طاعت کے ساتھ بڑھتا اور نافرمانی سے کم ہوتا ہے اور یہ اس طرح ہے کہ جس میں تین خصلتیں پائی گئیں وہ اس میں ایمان کی حلاوت پائے گا بخلاف دوسرے لوگوں کے کہ وہ حلاوت نہیں پاتے۔‘‘ ٭٭٭