کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 64
اکیلے کھڑے ہو جاؤ اور پھر سوچو کہ تمھارے ساتھی میں کوئی دیوانگی نہیں ہے، بلکہ وہ تو شدید عذاب سے پہلے تمھیں ڈرانے والے ہیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے اوصاف ،آپ کی خوش خلقی اور اکرم المخلوق ہونے کی قسم کھائی ہے: ﴿ ن وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ ، مَا أَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ ، وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍ ، وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ﴾ (القلم: ۱۔۴) ’’نٓ، اور قسم ہے قلم کی اور جو وہ لکھتے ہیں۔آپ اپنے رب کی نعمت کے ساتھ دیوانے نہیں ہیں۔اور آپ کے لیے ایسا اجر ہے جو کم نہ کیا جائے گا۔ اور آپ خلق عظیم کے مالک ہیں۔‘‘ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کے بہت بڑے داعی تھے، نہایت پسندیدہ اوصاف اور خوبصورت خصائل، سچے اقوال اور اچھے افعال کے مالک تھے، تو آپ لوگوں کے لیے امام اعظم اور کامل نمونہ تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾ (الاحزاب: ۲۱) ’’یقیناً تمھارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾ (الحشر: ۷) ’’جو کچھ تمھیں رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) دیں وہ لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ’’اولو الالباب‘‘ کا ذکر فرمایا کہ جو مخلوق میں سے خاص خاص لوگ ہیں وہ یوں دعا کرتے ہیں : ﴿ رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا﴾ (آل عمران: ۱۹۳) ’’اے ہمارے رب! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا۔‘‘