کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 62
ہو جاتی۔‘‘ جن کے ذکر سے بات طویل ہو جائے گی، اور اس طرح کی کئی آیات و احادیث بھی اسی ضمن میں ہیں۔ پس جو شخص ان باتوں میں غور و فکر کرے گا اسے اتنا ہی زیادہ فائدہ حاصل ہو گا اور یہ وہ بہت بڑی چیز ہے جو مسلمان کے دل میں اپنے نبی کی محبت پیدا کر دیتی ہے اور آپ سے زیادہ محبت رکھنا ایمان میں زیادتی کا سبب ہے اور یہ چیز اتباع اور عمل صالح کی وارث بنا دیتی ہے اور ہدایت کے راستوں اور دروازوں میں سے یہ سب سے بڑا راستہ ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا : ’’ہدایت کے لیے بہت سے اسباب بہت سی اقسام ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر عظیم احسان ہے کہ اس نے ان کی عقول، ذہنوں اور بصیرتوں کے مطابق فرق رکھا ہے۔‘‘ انھوں نے ان اسباب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف و افعال بھی ذکر کیے اور کہا کہ یہ بعض لوگوں کی ہدایت کا سبب ہیں۔ انھوں نے کہا : لوگوں میں سے بعض وہ بھی ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کی معرفت سے ہدایت پا جاتے ہیں، اسی طرح جن اخلاق، اوصاف اور افعال پر آپ کی فطرت کی بنیاد ہے وہ بھی لوگوں کی ہدایت کا سبب تھا اور اللہ تعالیٰ کی یہ سنت ہے کہ وہ اس شخص کو کبھی ذلیل نہیں کرتا جس میں یہ اعلیٰ اوصاف و افعال پائے جائیں۔کیونکہ ایسا شخص اللہ کے متعلق علم اور معرفت رکھتا ہے اور جس شخص کا بدلہ ہو وہ کبھی ذلیل نہیں ہوتا، جیسا کہ ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا: ((أَبْشِرْ فَوَاللّٰہِ لَنْ یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَبَدًا، إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ، وَتَحْمِلُ الْکَلَّ، وَتَقْرِي الضَّیْفَ، وَ تُعِیْنُ