کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 61
(( کَانَ صلي اللّٰه عليه وسلم أَجْوَدُ النَّاسِ، وَأَجْمَلُ النَّاسِ، وَأَشْجَعُ النَّاسِ)) [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ سخی، سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔‘‘ اور وہ کہا کرتے تھے : ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَحْسَنُ النَّاسِ خُلُقًا)) [2] ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ اچھے اخلاق کے مالک تھے۔‘‘ اور انھوں نے ہی کہا: ((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَمْ یَکُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا )) ’’نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم فضول باتیں کرنے والے نہیں تھے اور نہ ہی لغو باتیں کرنے والے تھے۔‘‘ اور فرمایا: (( خِیَارُکُمْ أَحْسَنُکُمْ أَخْلَاقًا)) [3] ’’تمھارے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو اخلاق میں اچھے ہیں۔‘‘ اسی طرح ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَشَدُّ حَیَائً مِّنَ الْعَذْرَائِ فِيْ خِدْرِہَا، وَکَانَ إِذَا کَرِہَ شَیْئًا عَرَفْنَاہُ فِيْ وَجْہِہٖ)) [4] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردے میں رہنے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیا دار تھے اور جب آپ کسی چیز کو ناپسند سمجھتے تو یہ بات ہمیں ان کے چہرے سے معلوم $صحیح بخاری کتاب الادب، ح: ۶۱۰۲۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل،ح: ۲۳۲۰۔
[1] صحیح بخاری، کتاب الجہاد والسیر، ح: ۲۸۲۰۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، ح: ۲۳۰۷۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الاداب، ح: ۲۱۵۰۔ [3] صحیح بخاری، کتاب المناقب، ح: ۳۵۵۹ ۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، ح: ۲۳۲۱۔ [4] صحیح بخاری، کتاب المناقب، ح: ۳۵۵۹ ۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، ح: ۲۳۲۰۔