کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 43
نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((وَالْقُرْآنُ حُجَّۃٌ لَکَ أَوْ عَلَیْکَ)) [1] ’’قرآن مجید یا تو تیرے لیے حجت ہے یا تیرے خلاف حجت۔‘‘ تو قرآن حکیم پر اگر عمل کرو گے تو یہ تمھارے لیے حجت ہو گی اور تمھارے ایمان میں اضافہ کرے گی اور اس کے خلاف حجت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایمان میں کمزوری پیدا کرے گا جب اس میں کوتاہی کی جائے اور اس کی حدود کو ضائع کر دیا جائے۔ سیّدنا قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’اس قرآن مجید کے ساتھ جو بھی مجلس رکھتا ہے وہ جب اس مجلس کو برخاست کرتا ہے اس وقت یا تو اس کا ایمان بڑھ چکا ہو گا یا کم ہو گیا ہو گا۔‘‘[2] حسن بصری رحمہ اللہ تدبر قرآن کا معنی یوں بیان کر رہے ہیں : ’’اللہ کی قسم! تدبر قرآن صرف قرآن کے حروف یاد کرنے سے نہیں ہوتا جبکہ اس کی حدود کو ضائع کیا جا رہا ہو، حتیٰ کہ لوگوں میں سے کوئی شخص یوں کہے: میں نے مکمل قرآن مجید پڑھ لیا ہے اور اس کا ایک حرف بھی نہیں چھوڑا۔ مگر اللہ کی قسم! اس نے سارا قرآن ساقط کر دیا ہے، کیونکہ قرآن کے کسی خلق یا عمل میں اس کا کوئی حصہ بھی نہیں ہو سکتا۔ یا جس طرح کوئی شخص کہے کہ میں فلاں سورت کو بہت زیادہ پڑھتا ہوں۔اللہ کی قسم! یہ پڑھائی نہیں ہے اور نہ ہی علماء، حکماء اور پرہیزگار لوگ اس طرح کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو زیادہ نہ کرے۔‘‘[3] میں کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ حسن بصری پر رحم فرمائے اگر وہ ہمارے اس زمانے کے قراء کو
[1] صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، ح: ۲۲۳۔ [2] الزھد لابن المبارک، ۔ أخلاق حملۃالقرآن، ص: ۷۳ مختصر۔ قیام اللیل للمرزوي، ص: ۱۷۵۔ تفسیر للبغوی، ص: ۳؍۱۳۳۔ [3] مصنف عبدالرزاق: ۳؍ ۳۶۳ ، ح: ۵۹۸۴۔ الزہد لابن المبارک ، ح: ۷۹۳۔ اخلاق حملۃ القرآن : ۴۱ مختصر۔ قیام اللیل للمرزوي ، ص: ۱۷۵۔