کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 40
کے لیے اور جو اس نے حق نازل کیا اس کے لیے ڈر جائیں اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوں جو اس سے پہلے کتاب دیے گئے تو ان پر لمبی مدت گزر گئی تو ان سے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں۔‘‘ ان مذکورہ آیات میں قرآن مجید کو اہمیت دینے اور اس کا خیال رکھنے پر واضح دلالت موجود ہے اور دلوں پر ان کی قوت تاثیر بھی ظاہر ہوتی ہے اور یہ آیات ایمان میں اضافہ کرنے میں بہت زیادہ معاون ہیں۔خصوصاً جبکہ ان کی تلاوت غور و فکر سے کی جائے اور ان کے معانی کو سمجھنے کا مقصد پیش نظر ہو۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’خلاصۂ کلام یہ ہے کہ غور و فکر کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت سے بڑھ کر دلوں کے لیے اور کوئی چیز نفع بخش نہیں ہو سکتی، کیونکہ وہ تمام چلنے والوں کی منازل کو جامع ہے اور وہ تمام اعمال بجا لانے والوں کے حالات اور تمام عارفین کے مقامات سمیٹے ہوئے ہے۔ یہی قرآن مجید انسان کو شوق و محبت، خوف و رجاء، رضا و توکل، شکر و صبر کا وارث بناتا ہے اور وہ تمام حالات جو دل کی زندگی اور کمال کا باعث ہیں ان کی رغبت کا ضامن ہے، اس کے برعکس دل کے فساد اور ہلاکت کا باعث بننے والی صفات ذمیمہ اور افعال ردیہ سے اسے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ غور و فکر کے ساتھ قراء ات قرآن مجید میں کیا کیا خوبیاں ہیں، تو وہ باقی تمام کاموں کو چھوڑ کر صرف انھی میں مشغول ہو جائیں۔ جب کوئی شخص قرآن مجید کو سوچ سمجھ کر پڑھے گا تو جب ایک آیت سے گزرے گا جس کا وہ محتاج ہو گا تو اس میں اس کے دل کی شفا ہو گی، وہ اسے دہرائے گا اگرچہ وہ اسے سو دفعہ یا ساری رات دہراتا رہے، کیونکہ سوچ و فکر سے اور سمجھ کر ایک آیت کا پڑھنا وہ اس ختم کرنے سے بہتر ہے جو بغیر سمجھ اور تدبر کے ہو، اس طرح قراء اتِ قرآن دل کے لیے بہت مفید ہے اور حصول ایمان اور حلاوۃ