کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 39
وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾ (الحشر: ۲۱) ’’اگر ہم یہ قرآن مجید پہاڑ پر نازل کر دیتے تو آپ اسے دیکھیں گے کہ وہ اللہ سے ڈر کر پھٹ گیا ہو گا اور یہ مثالیں ہم ان لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریں۔‘‘ قرآن مجید کا اللہ تعالیٰ نے یہ وصف بیان کیا کہ وہ بہت اچھی حدیث ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس میں آیات بار بار بیان کیں اور بات کو مکرر بیان کیا تاکہ اسے سمجھا جائے اور نیک لوگوں کے بدن ڈر سے لرز جاتے ہیں۔چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿ اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ﴾ (الزمر: ۲۳) ’’اللہ تعالیٰ نے اچھی حدیث نازل کی جو ایک دوسری سے ملنے والی ہے بار بار دہرائی جانے والی آیات ہیں جس سے ان لوگوں کے چمڑوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کے چمڑے اور دل اللہ تعالیٰ کی یاد کی طرف نرم ہو جاتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت ہے جسے چاہتا ہے اسے اس کے ساتھ ہدایت دیتا ہے اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔‘‘ اللہ تعالیٰ مومنوں کو سماع قرآن کے وقت خشوع اور عاجزی نہ کرنے پر عتاب فرما رہا ہے اور اس معاملے میں انھیں کفار کی مشابہت سے ڈرا رہا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ﴾ (الحدید: ۱۶) ’’کیا ایمان والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر