کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 38
ہے، جب وہ اسے پڑھتے ہیں اور اس کی آیات میں غور و فکر کرتے ہیں۔چنانچہ فرمایا: ﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾ (الانفال: ۲) ’’مومن وہ ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ ان کے ایمان کو بڑھا دیتی ہیں اور اپنے رب پر وہ توکل کرتے ہیں۔‘‘ اہل کتاب کے نیک لوگوں کے متعلق بتایا کہ قرآن جب ان پر پڑھا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ کرتے ہوئے گر پڑتے ہیں، ان کا خشوع اور ایمان و تسلیم بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ قُلْ آمِنُوا بِهِ أَوْ لَا تُؤْمِنُوا إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا (107) وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًا (108) وَيَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا ﴾ (الاسراء: ۱۰۹) ’’کہہ دیجیے تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جو لوگ اس سے پہلے علم دیے گئے جب ان پر پڑھا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ کرتے ہوئے گر پڑتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک ہے، ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے۔ وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں، اور (وہ علم) ان کا خشوع بڑھا دیتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ اگر پہاڑ پر قرآن نازل ہوتا تو وہ بھی اللہ کے ڈر سے پھٹ جاتا اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے لیے مثال بیان کر رہے ہیں تاکہ قرآن کی عظمت ظاہر ہو جائے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ