کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 34
بھی عطا کرتا ہے اور ذلیل بھی کرتا ہے۔ وہ پیدا بھی کرتا ہے اور رزق بھی دیتا ہے۔ وہ مارتا بھی ہے اور زندہ بھی کرتا ہے۔ وہ تقدیر بھی بناتا ہے اور فیصلے بھی کرتا ہے اور وہ معاملات کی تدبیر بھی کرتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کو دعوت دے کر انھیں وہ چیزیں بتاتا ہے جس میں ان کے لیے خوش بختی، سعادت اور خیر و فلاح ہو اور انھیں ان چیزوں سے ڈراتا ہے اور جن میں ان کی ہلاکت اور بربادی ہے اور ناموں اور صفات سے انھیں اپنا تعارف کراتا ہے اور اپنی نعمتوں اور احسان کے ساتھ ان کا محبوب بناتا ہے تو انھیں اپنے احسانات کی یاد دہانی کراتا ہے اور انھیں ایسے انعامات کے حصول کا حکم دیتا ہے تاکہ اس کی نعمتیں ان پر پوری ہو جائیں اور انھیں اپنے عذاب اور سزاؤں سے ڈراتا ہے اور ان کے لیے جو کرامت اور عزت افزائی رکھی ہوئی ہے اس کی انھیں یاد دہانی کراتا ہے مگر یہ تب ہو گا جب وہ اس کی اطاعت کریں گے۔ بصورت دیگر اگر وہ اس کی نافرمانی کریں تو وہ انھیں سزا دے گا اور انھیں بتاتا ہے میں نے اپنے دوستوں اور اولیاء کے ساتھ اور اپنے دشمنوں مخالفوں سے کیا سلوک کیا اور ان اچھے اور برے لوگوں سے کیسا برتاؤ کیا۔ اپنے اولیاء کے نیک اعمال اور اچھے اوصاف بیان کر کے ان کی تعریف کرتا ہے اور اپنے دشمنوں کی بداعمالیاں اور بری صفات بیان کر کے ان کی مذمت کرتا ہے اور مثالیں بیان کرتا ہے، قسم قسم کے دلائل و براہین ذکر کرتا ہے۔ اپنے دشمنوں کے شبہات ذکر کر کے ان کے بہترین جوابات دیتا ہے۔ سچے شخص کی تصدیق کرتا ہے اور جھوٹے کا جھوٹ واضح کر دیتا ہے۔ حق بات کہتا ہے اور درست راہ بتاتا ہے اور دار السلام کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اس کے اوصاف و محاسن ذکر کرتا ہے اور ہلاکت کے گھر سے ڈراتا ہے اور اس کا عذاب اور قباحت ذکر کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ انھیں یہ بتاتا ہے کہ تم میرے بندے ہو اور میرے محتاج ہو اور تم ہر طرح میرے محتاج اور فقیر ہوں اور تمھیں میری شدید ضرورت ہے اور آنکھ کے جھپکنے کے برابر بھی تم مجھ سے بے پرواہ نہیں ہو سکتے۔ پھر یہ بتایا کہ میں تمھارا محتاج نہیں ہوں، مجھے ذرہ بھر بھی تمھاری احتیاجگی نہیں ہے اور